سری نگر شہر کے نمچی بل علاقہ میں جمعہ اورسنیچر کی درمیانی رات آگ کی ایک ہولناک واردات میں 7رہائشی مکان خاکستر ہوگئے ،اوریوں کم سے کم 10کنبے گھروبار سے محروم ہوکر کھلے آسمان تلے آگئے ۔معلوم ہواکہ جمعہ کورات دیر گئے تقریباً10بجکر20منٹ پرنمچی بل سری نگرمیں وسیم احمدنامی شہری اپنے بچوں کو سونے کیلئے بسترمیں ڈال رہاتھاکہ اس دوران اس نے باہر لوگوں کی چیخیں سنیں۔ جب وسیم باہر گیا تو اس نے اپنے پڑوسی محمد رفیق میر کے گھر کو آگ کی لپیٹ میں دیکھا۔خوفناک شعلے اپنے گھر کے قریب پہنچتے ہی، وسیم اپنے بچوں کو نیچے لے جانے کےلئے دوڑتا ہوا واپس آیا۔وسیم جو پیشہ سے ڈرائیور ہے نے کہاکہ اپنی بیٹی اور بیٹے کو بچانے کے بعد، میں کچھ کپڑے لینے کے لیے دوبارہ اندر گیا لیکن آگ پوری پہلی منزل پر پھیلی ہوئی تھی، جس کی وجہ سے سیڑھیوں پرکھڑا ہونا بھی ناممکن تھا۔مقامی لوگوںنے بتایاکہ دوران شب کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی آتشزدگی کی اس واردات کے دوران 7رہائشی مکان خاکستر ہوگئے ،جن میں سے 5مکان ملبے کا ڈھیر بن گئے۔آگ کی اس واردات کے نتیجے میں خاکستر ہوئے مکانات میں رہنے والے کم سے کم10کنبے بے گھر ہو گئے۔لوگوں کے مطابق آگ کی یہ ہولناک واردات عجیب ہے کیونکہ کوئی گیس سلنڈر نہیں تھا، بجلی کا کنکشن نہیں تھا، کوئی بھی آتش گیر چیز نہیں تھی۔انہوںنے کہاکہ ہم یہ سمجھ نہیں سکتے کہ آگ کیسے لگی اور شعلے کس چیز نے بھڑکائے۔اس دوران فائراینڈایمرجنسی سروسزکے ذرائع نے بتایاکہ دوران شب تقریباًاڑھائی بجے تک جاری رہنے والی آگ کی ا س واردات میں محمد اشرف میر، محمد شفیع میر، اویس احمد میر ،محمد رفیق میر، ارسلان احمد، پروینہ، توصیف احمد کمار، وسیم احمد اور رمیز احمد کے گھر مکمل طور پر جل گئے۔ آگ سے جلال الدین ڈار اور محمد امین ڈار کے گھروں کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ جب پہلی فائر بریگیڈ پہنچی تو انہوں نے جو پائپ استعمال کیا وہ تین جگہوں پر بہت زیادہ رس رہی تھا، جس سے پانی کا آو¿ٹ پٹ پریشر کم ہو رہا تھا اور وقت پر آگ بجھانے میں ناکام رہی۔انہوں نے بتایا کہ جب دوسری شاخوں سے فائر فائٹرز آئے تو وہ آگ پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ محض ایک کلومیٹر دور ہونے کے باوجود فائر فائٹرز کو موقع پر پہنچنے میں تیس منٹ سے زیادہ کا وقت لگا۔تاہم فائراینڈ ایمرجنسی سروسزکے ذرائع نے بتایاکہ فائر مین 10بجکر11منٹ پر پہلی کال موصول ہونے کے بعد موقع پر پہنچے۔تاہم، موقع پر پہنچنے کے بعد، ہم آپریشن شروع نہیں کر سکے کیونکہ قریبی کلسٹر یونیورسٹی سے گزرنے والی اپروچ روڈ بند تھی اور گیٹ کیپر کو اسے کھولنے میں کافی وقت لگا جس کی وجہ سے آپریشن میںدس آٹھ منٹ کی تاخیر ہوئی۔