سکیورٹی کونسل کے مستقل ارکان کی طرف سے ویٹو پاور کے استعمال کو کم کرنے کی تجویز
واشنگٹن: ۹۱/ اپریل (ایجنسیز) اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت رکھنے والے پانچ ممالک کے ویٹو پاور کے استعمال کو محدود کرنے کیلئے جنرل اسمبلی میں منگل کو بحث کا آغاز ہو رہا ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روس کے یوکرین پر حملے کے بعد اقوام متحدہ کے مستقل رکن ممالک کے ویٹو پاور کے استعمال کو کم کرنے کی پرانی بحث نئے سرے سے جنم لے چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق وہ دنیا بھر میں رونما ہونے والے تنازعات میں مداخلت کر کے امن کا ضامن بنتا ہے تاہم یوکرین میں جنگ کے دوران روس کے ویٹو اختیار کے استعمال کے باعث سکیورٹی کونسل معطل ہو کر رہ گئی ہے۔ ویٹو پاور کے جائز استعمال کے حوالے سے بحث کی قرارداد ایک یورپی ملک لیکینسٹائن نے امریکہ سمیت 50 ملکوں کے تعاون سے پیش کی ہے۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس اور چین ہیں جبکہ دیگر دس غیرمستقل ارکان کے پاس ویٹو اختیار نہیں۔ اے ایف پی کے پاس موجود مجوزہ قرارداد کے متن کے مطابق ایک یا ایک سے زائد مستقل ارکان سمیت جنرل اسمبلی کے 193 ارکان دس دن کے اندر اس قرارداد پر ووٹ کر کے بحث شروع کرا سکتے ہیں کہ ویٹو کا استعمال کن صورتوں میں کیا جانا چاہیے۔ دیگر ارکان کے علاوہ یوکرین، جاپان اور جرمنی بھی قرارداد کے حق میں ووٹ کا عزم ظاہر کر چکے ہیں۔ جاپان اور جرمنی اپنے عالمی سیاسی و معاشی اثر کے باعث اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے مستقل رکن بننے کی امید رکھتے ہیں۔ انڈیا، برازیل یا جنوبی افریقہ اور دیگر ایسے امیدوار ممالک کے بارے میں تاحال نہیں بتایا گیا جو مستقل رکنیت کیلئے سامنے آئے ہیں۔ سابق سوویت یونین کی جانب سے ویٹو پاور کے پہلی بار 1946 میں استعمال کے بعد ماسکو اب تک یہ اختیار 143 مرتبہ استعمال کر چکا ہے۔ امریکہ 86 مرتبہ، برطانیہ 30 جبکہ فرانس اور چین 18، 18 مرتبہ ویٹو پاور استعمال کر چکے ہیں۔