سینکڑوں گھر تباہ ،ہزاروں افراد بے گھر ، ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان
کیپ ٹاﺅن:۴۱/ اپریل/ ایجنسیز/ جنوبی افریقہ کے صوبے کاوا زولو نیٹل میں گزشتہ چھ دہائیوں کی طوفانی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے 300 سے زائد افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں گھر تباہ اور ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے۔ خطر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جنوبی افریقہ کے محکمہ موسمیات کے حکام نے اسے ملکی تاریخ کے بدترین طوفانوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کچھ علاقوں میں 24 گھنٹوں کے دوران 300 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی ہے جس سے معمولات زندگی درہم برہم ہو گئے ہیں۔ مقامی حکام نے ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے کیونکہ کچھ علاقوں میں ایک دن میں اتنی بارش ہوئی ہے جتنی ایک ماہ میں ہوتی ہے۔ جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے طوفان سے سب سے زیادہ متاثرہ جنوبی افریقہ کے ساحلی شہر ڈربن کا دورہ کیا اور متاثرین کو امداد کی فراہمی کا وعدہ کیا۔ صدر رامافوسا نے متاثرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اکیلے نہیں ہیں، ہم آپ کی مدد کیلئے جو کچھ ممکن ہوا وہ کریں گے، ہمارے دل بہت زخمی ہیں لیکن ہم آپ کیلئے ہیں۔ گزشتہ کچھ دہائیوں میں بدترین سیلاب اور طوفانوں کا سامنا کرنے والے پروسی موزمبیق کے صدر نے بھی جنوبی افریقہ کو اپنے بدترین تعاون کا یقین دلایا۔ جنوبنی افریقی صدر نے اپنے عوام کے نام پیغام میں کہا کہ آپ اپنی تاریخ کے بدترین آفات میں سے ایک کا سامنا کر رہے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا صرف موزمبیق اور زمبابوے جیسے ملکوں میں ہوتا ہے۔ صوبے کے رہائشیوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں اکثر گھر لوہے اور لکڑی کے بنے ہوئے ہیں اور وہ پانی کے بہاو¿ کے سامنے ٹھہر نہ سکے۔ گھروں میں اخبار ڈال کر واپس لوٹنے والے مقامی علاقے کے 31سالہ رہائشی ڈوکا نے کہا کہ سب کچھ ختم ہو گیا، جگہ جگہ میرے گھٹنوں تک پانی کھڑا ہے اور مسلسل بارش سے میں بہت خوفزدہ ہوں۔ شہریوں نے متاثرہ علاقوں میں حکومتی امداد نہ ہونے کی شکایت بھی کی اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے انہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے اور مقامی تنظیموں کے رضاکار ان کی مدد کررہے ہیں۔