نئی دہلی: ۲۱/ مارچ (ایجنسیز) مذہبی تہوار کے دوران مذہبی جھڑپوں میں پولیس ایک قصبے میں کرفیو کے نفاذ اور گجرات اور دو دیگر ریاستوں کے متاثرہ علاقوں میں چار سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کرنے پر مجبور ہوگئی۔ ایک روز قبل مغربی ریاست گجرات کے ایک قصبے میں مذہبی جلوس پر مبینہ طور پر پتھراو¿ کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور 9 پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہو گئے تھے۔ وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں بھی اسی طرح کی جھڑپوں کے دوران 35 سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ مشرقی ریاست جھاڑکنڈ کو بھی فرقہ وارانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ حالیہ واقعہ گجرات کے ضلع آنند کے علاقے کھمبٹ میں پیش آیا، وہاں کے پولیس عہدیدار ایم جے چوہدری نے کہا کہ ہم نے جھڑپوں کے بعد سات افراد کو حراست میں لے لیا ہے اور مزید کشیدگی کو روکنے کیلئے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں بھی حکام نے ہمت نگر قصبے کے کچھ حصوں میں کرفیو نافذ کر دیا۔