نئی دہلی: ۸ اپریل( ایجنسیز) بھارت نے ہتھیاروں کے اہم سپلائر، روس سے کسی بھی ممکنہ فراہمی میں کمی کو پورا کرنے کیلئے ہیلی کاپٹر، ٹینک انجن ، میزائل اور ائربورن وارننگ سسٹم سمیت اپنے فوجی ساز وسامان کی مقامی سطح پر تیاری میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ وزارت دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ بھارت دنیا کی دوسری بڑی فوج، چوتھی بڑی فضائیہ اور ساتویں بڑی بحریہ ہے اور اسے مقام فوجی ساز وسامان کی درآمدات کی بنیاد پر برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ قلیل مدتی ضروریات کو پور ا کرنے کیلئے سابق روسی ری پبلکس اور سابق وارسا معاہدے کے ممالک سے اس کی خریداری پر غور کیا جاسکتا ہے۔بھارت اپنے تقریباً ساٹھ فیصد دفاعی ساز وسامان کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے اور یوکرین جنگ کی وجہ سے مستقبل میں اس کی سپلائی مشکوک ہوگئی ہے۔ سابق لیفٹنٹ جنرل ڈی ایس ہڈّا نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے گزشتہ سال ہندوستان کے دورے میں فریقین نے اپنی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کچھ مینوفیکچرنگ بھارت منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بھارتی وزارت دفاع کی ویب سائٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں میں 28 ارب ڈالر کے فوجی سازوسامان کے آرڈر مقامی سرکاری اور نجی ڈیفنس مینوفیکچرزکو دیے جانے کا امکان ہے۔ وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے، جو نام ظاہرکرنے کا مجاز نہیں تھا، بتایا کہ بلغاریہ ، پولینڈ، جارجیا، قازقستان اور یوکرین روسی لڑاکا طیاروں سخوئی اورمگ۲۹ کے اضافی سامان اور ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو اپ گریڈ کرنے میں ہندوستان کی مدد کرسکتے ہیں، کیونکہ ان کے پاس اسی طرح کے سوویت پلیٹ فارم اور فاضل پرزہ جات ہیں۔