حادثاتی گولی چلنے سے دو شہری زخمی ہوئے ہیں /پولیس
ہندواڑہ میں فوج کی جانب سے نمازیوں کی ویڈیو بنانے کے خلاف لوگوں کے اعتراض کے بعد فوج اور شہریوں کے درمیان جھڑپ ہوئی جس دوران گولی چلنے سے دو عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔ یو پی آئی کے مطابق شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع کے ہندواڑہ علاقے میں جمعرات کو ظہر کی نماز کی ویڈیو بنانے کے دوران مقامی لوگوں اور فوج کے درمیان جھڑپ کے بعد دو عام شہری ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہو گئے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ جب لوگ جامعہ جدید مین چوک ہندواڑہ میں مسجد کے اندر داخل ہو رہے تھے تو فوجی جوان ان کی ویڈیو بنا رہے تھے۔ اس کے بعد فائرنگ ہوئی اور دو شہری ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے۔ایک اعلیٰ پولیس افسر نے بتایا کہ 21 آر آر کے سپاہی نماز کی ویڈیو بنانے کے لیے جامع مسجد ہندواڑہ گئے تھے۔ کچھ لوگوں نے اعتراض کیا اور پھر فوج اور شہریوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ افسر نے کہا، "جھڑپ کے دوران حادثاتی طور پر گولیاں چل گئی اور دو افراد کو ٹانگ میں چوٹیں آئیں۔ دونوں مستحکم ہیں”۔ زخمیوں کی شناخت عبدالاحد میر ساکنہ راجوار اور مجیب احمد صوفی ساکنہ ہندواڑہ کے طور پر کی گئی ہے جنہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ادھر جموںوکشمیر نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر ایڈوکیٹ چودھری محمد رمضان نے ہندوارہ میں نمازِ ظہر کے دوران فائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایسے واقعات کو ناقابل قبول قرار دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرکے خاطیوں کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھی پتہ لگایا جانا چاہئے کہ نمازیوں کی ویڈیو گرافی کرنے کا کیا مقصد تھا اور کن حالات میں عوام پر گولیاں چلیں۔ چودھری محمد رمضان نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے ۔ ایک جمہوری ملک میں ایسے واقعات کی کوئی جگہ نہیں، اگر ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں تو اس کا مطالبہ ہے کہ یا تو یہاں جمہوریت نہیں ہے یا پھر جمہوریت کی دھجیاں اُڑائیں جارہی ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیاکہ وہ زخمی ہوئے افراد کو بہتر سے بہتر علاج و معالجہ فراہم کیا جائے۔