5اگست 2019کے بعد عسکریت پسندوں کے حملوں میں کمی واقع ہوئی ۔ وزارت داخلہ
وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ جموں کشمیر سے دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد خطے میں تشدد آمیز واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے ۔ وزارت کاکہنا ہے کہ مئی 2014 سے نومبر 2021 تک آٹھ سالوں میں کم از کم 505 سیکورٹی اہلکار اور 264 عام شہری عسکریت پسندوں کے ہاتھوں مارے گئے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وزارت داخلہ نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے بتایا کہ پانچ اگست 2019کے بعد جموں کشمیر میں تشدد آمیز واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے ۔ وزارت نے کہا کہ دفعہ 370کا خاتمہ کے بعد جنگجوﺅں کی جانب سے شہری ہلاکتیں بھی رُک گئیں ہیں۔ راجیہ سبھا میں رکن پارلیمنٹ شکتی سنگھ گوہل کے ایک سوال کے تحریری جواب میںوزیر مملکت ایم ایچ اے، نتیا نند رائے نے کہا کہ مئی 2014 سے اگست 2019 تک جموں میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں 406 سیکورٹی اہلکار اور 177 عام شہری مارے گئے۔ انہوں نے جواب میں کہا کہ 5 اگست 2019 سے نومبر 2021 تک 99 سیکورٹی اہلکار اور 87 عام شہری مارے گئے ۔شکتی سنگھ گوہل نے ایوان سے مئی 2014 سے اگست 2019 تک جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں مارے گئے شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد اور اگست 2019 سے نومبر 2021 کے دوران جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں مارے گئے شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد جاننے کی کوشش کی۔جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں رائے نے کہاحکومت کی (عسکریت پسندی) کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہے اور (عسکریت پسند) حملوں میں کافی کمی آئی ہے۔ 2018 میں 417 سے 2019 میں 255، 2020 میں 244 اور 2021 میں 229 حملے ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی عسکریت پسند کے حملے کو روکنے کے لیے ایک مضبوط سیکورٹی اور انٹیلی جنس گرڈموجود ہے۔ اس کے علاوہ دن رات وادی کے ہر علاقے میں ناکے اور چیکنگ سیکارڈ موجود ہیں جبکہ جنگجوﺅں کے خلاف کامیابی کارروائیاں انجام دی جارہی ہیں۔