یہ حملہ انتہائی افسوسناک اورناقابل معافی ہے : امریکہ صدر
جوبائیڈن کابیان ناقابل قبول اورناقابل معافی، روس کا جواب
کیف: ۷۱ مارچ (ایجنسیز) یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ جمعرات کو روس نے کیف کے ایک تھیٹر اور کھانا لینے کیلئے قطار میں کھڑے عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے حملے کو افسوسناک اور ناقابل معافی قرار دیتے ہوئے پوتن کو جنگی مجرم قرار دیا ہے جبکہ پوتن کو جنگی مجرم کہنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے روس نے امریکی صدر کا بیان ناقابل معافی قرار دے دیاہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روسی صدر یوکرین پر حملے کے ذمہ دار ہیں، یوکرین میں ہونےوالی تباہی پر انہیں جنگی مجرم سمجھتا ہوں۔ وائٹ ہاوس کے ترجمان جین ساکی نے جوبائیڈن کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ان کے دل کی آواز قرار دیا، جین ساکی کے مطابق یوکرین میں تباہی دیکھنے کے بعد یہ امریکی صدر کا ذاتی ردعمل تھا۔ روس کی جانب سے امریکی صدر کے بیان کی سخت مذمت کی گئی ہے اور بیان کو ناقابل قبول اور ناقابل معافی قرار دیا گیا ہے، روسی صدر کے ترجمان دیمتری پیسکووف کاکہنا تھا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کی جانب سے ایسا بیان کسی طور قبول نہیں۔ صدر پیوٹن کے ترجمان نے امریکہ کو یددہانی کراتے ہوئے مزید کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں امریکی حملوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رائٹرز نے امریکی اور یوکرینی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ تھیٹر میں عام شہریوں نے پناہ لی ہوئی تھی۔ یوکرین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ روسی افواج نے ماریوپول کے تھیٹر پر ایک بڑا بم گرایا، جس سے متعدد افراد ہلاک ہو گئے جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق تھیٹر میں کم از کم 500 افراد موجود تھے۔ ہیومن رائٹس گروپ کے عہدیدار بلکیس ویلے کا کہنا ہے کہ ’ایک ایسے شہر میں جہاں بجلی، پانی، ٹیلی فون وغیرہ جیسی سہولتیں پہلے سے کٹ چکی ہیں اور لوگ پہلے سے ہی محصور ہیں، وہاں ایسے مقام کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا تشویشناک ہے۔‘ دوسری جانب ماسکو نے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے، روسی نیوز ایجنسی ریا کے مطابق روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ افواج نے عمارت پر حملہ نہیں کیا۔ کیف میں امریکہ کے سفارت خانے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ روسی فوجیوں نے کیف کے علاقے چرنیف میں کھانا حاصل کرنے کیلئے لائن میں کھڑے 10 افراد کو نشانہ بنایا تاہم روس کی جانب سے اس سے بھی انکار کیا گیا ہے۔