کئی علاقوں میں شدید بمباری جاری، خوراک، پینے کا پانی اور امدادی سامان کے قافلے کو روکا گیا
کیف: ۳۱ مارچ (ایجنسیز) روسی افواج نے پولینڈ کی سرحد کے قریب واقع یوکرین کی ایک اہم عسکری تنصیب پر میزائل حملہ کیاجس سے 35 افراد ہلاک اور 134 زخمی ہو گئے ہیں جبکہ یوکرین میں روسی حملوں کے 18 ویں دن روسی سکیورٹی فورسز نے بندرگاہی شہر ماریوپول پر اپنے حملے تیز کردئے ہیں اور شہر کے کئی علاقوں میں شدید بمباری جاری ہے، جس سے امدادی سامان بشمول خوراک، پینے کا پانی اور سامان کے امدادی قافلے کو روکنا پڑا۔ اتوار کو روسی افواج نے بین الاقوامی سنٹر برائے امن اور سکیورٹی پر آٹھ میزال داغے ہیں تاہم حملے میں کوئی ہلاک نہیں ہوا جبکہ زخمیوں سے متعلق معلومات کی تصدیق کی جارہی ہے۔ 360 مربع کلو میٹر پر محیط عسکری تنصیب پولینڈ کی سرحد سے 25 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے جو مغربی علاقے میں قائم بڑی اور وسیع تنصیبات میں سے ایک ہے۔

برطانوی وزارت دفاع نے بھی ٹویٹ میں کہا کہ خرکیف اور ماریوپل سے روسی افواج مشرق کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں اور یوکرینی فوج کو اپنے حصار میں لینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اس سے قبل یوکرین نے جنگ زدہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والے شہریوں پر حملے کا الزام روسی افواج پر عائد کیا تھا جس میں خواتین اور بچوں سمیت سات شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ یوکرین کی انٹیلی جنس سروس نے کہا تھا کہ شہریوں پر حملہ اس وقت ہوا جب جمعے کو وہ دارالحکومت کیف کے قریب واقع ایک گاو¿ں سے بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے۔ یوکرینی حکومت کے عہدیداروں نے بعد میں تصدیق کی کہ نقل مکانی کرنے والے شہریوں کا یہ قافلہ روس کے ساتھ طے ہونے والے ’گرین کوریڈور‘ سے نہیں گزر رہا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر روسی فوج نے دارالحکومت کیف میں داخل ہونے کی کوشش کی تو مرتے دم تک ان کا مقابلہ کریں گے۔ جرمن چانسلر اور فرانس کے صدر نے بھی ٹیلی فونک رابطے کے دوران صدر ولادیمیر پوتن سے جنگ بندی کا اعلان کرنے کا کہا تاہم ایک فرانسیسی عہدیدار کا کہنا ہے کہ 75 منٹ طویل گفتگو میں صدر پوتن نے جنگ کے اختتام سے متعلق کوئی عندیہ نہیں دیا۔ دریں اثناءیوکرین میں روسی حملوں کے 18 ویں دن روسی سکیورٹی فورسز نے بندرگاہی شہر ماریوپول پر اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں اور شہر کے کئی علاقوں میں شدید بمباری جاری ہے، جس سے امدادی سامان بشمول خوراک، پینے کا پانی اور سامان کے امدادی قافلے کو روکنا پڑا۔ ان میں وہ علاقہ بھی شامل ہے جہاں ایک مسجد میں بچوں سمیت 80 سے زائد افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔ ’خلیج ٹائمز‘ نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔