پڑوسی کی ایک خاتون نے اپنے بیٹے سے مل کر یہ سنگین جرم انجام دیا ۔ پولیس
سرحدی ضلع کپواڑہ کے آورہ علاقے میں منگل کی صبح اس وقت کہرام مچ گیا جب 3 ہفتے قبل لاپتہ ہوئے ایک 8 سالہ معصوم بچے کی لاش نزدیکی جنگل سے برآمد ہوئی ہے۔ پولیس نے لاش بر آمد ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بچے کو قتل کیا گیا ہے جس میںماں بیٹا ملوث ہے اور دونوں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے ۔ ادھر جونہی بچے کی نعش ان کے آبائی گھر پہنچ گئی تو وہاں ہر سو قیامت صغریٰ کے مناظر دیکھنے کو ملیں۔
نمائندے نے کپواڑہ سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ کپواڑہ کے آوورہ علاقے میں طالب حسین ولد منظور احمد خان نامی 8 سالہ معصوم بچہ 15 فروری کو گھر سے نکلنے کے بعد اچانک لاپتہ ہو گیا جس کے بعد معصوم بچے کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی گئی ، بچے کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے نہ صرف عوامی سطح پر کارروائی ہوئی بلکہ پولیس و سیول انتظامیہ کی جانب سے کارروائی تیز کرتے ہوئے بچے کا پتہ دینے والے افراد کو انعام سے نوازانے کا اعلان بھی کیا گیا تھا تاہم مسلسل کوششوں کے باوجود بھی بچے کا کہیں کوئی پتہ حاصل نہیںہوا جس کے بعد آج صبح علاقے میں اس وقت کہرام مچ گیا جب لاپتہ معصوم بچے کی نعش نزدیکی جنگلات سے بر آمد کر لی گئی ۔ پولیس کے ایک سنیئر آفیسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ معصوم بچے کی بعد 3ہفتے بعد گھر پٹی جنگل سے منگل کی صبح بر آمد کر لی گی ۔ ایس ایس پی کپواڑہ نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے واقعہ کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ مہلوک بچے کو ہمسایہ میں ایک عورت اور اس کے بیٹے نے اغوا کیا جس کے بعد اسکو قتل کر دیا گیا اور بعد میں نعش کو نزدیکی جنگلات میں دفنایا گیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ بچے کے لاپتہ ہونے کے بعد تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس کے بعد مختلف ذرائع سے تحقیقات کرنے کے بعد ایک مشکوک ملز م کی گرفتار ی عمل میںلائی گئی اور تفتیش کے دوران انہوں نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنی والد ہ کے ساتھ اس جرم کو انجام دیا ہے اور ان کی نشاندہی کے بعد جنگل سے نعش بر آمد کر لی گئی ۔ ادھر جونہی معصوم بچے کی نعش ملنے کی خبر ان کے آبائی علاقے میں پھیل گئی تو وہاں صف ماتم بچھ گئی جبکہ علاقے میں رقعت آمیز مناظر دیکھنے کو ملیں ۔