اِنڈین سٹارٹ وُوشو کھلاڑی سعدیہ طارِق نے روس کے دارالخلافہ میں 22سے 28 فروری تک منعقد ہونے والی ماسکو ووشو سٹارس چمپئن شپ میں سونے کا تمغہ جیت کر پوری قوم بالخصوص جموںوکشمیر کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔سعدیہ طارق کو اِس کی شاندار کارنامے پر تمام حلقوں سے داد ملی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی سوشل میڈیا پر نوجوان وُوشو چمپئن کو نیک خواہشات کا اِظہار کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ٹویٹ میں کہا ” ماسکو وُوشو سٹارس چمپئن شپ میں طلائی تمغہ جیتنے پر سعدیہ طارق کو مبارک باد دی۔ اِس کی کامیابی بہت سے اُبھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو ترغیب دے گی۔“لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے بھی کھلاڑی کو اِس کی شاندار کامیابی پر نیک خواہشات کا اِظہار کیا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے ایک ٹویٹ میں کہا،” ماسکو ووشو سٹارس چمپئن شپ میں سونے کا تمغہ جیتنے پر سری نگر کی سعدیہ طارق کو مبارک باد دی۔اس نے زبردست نظم و ضبط ، لگن ، ٹیلنٹ اور ذہنی طاقت کا مظاہرہ کیا اور ہندوستان کا سر فخر سے بلند کیا۔ وہ جموںوکشمیر یوٹی کے اُبھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے لئے ایک ترغیب ہے ۔میں مستقبل میں سعدیہ طارق کی مزید کامیابی کی تمنا کرتا ہوں۔“سعدیہ طارق کا تعلق بمنہ سری نگر سے ہے جو نیئر نیشنل ووشو چمپئن شپ میں دوبار گولڈ میڈل جیتنے والی ہے اور اُس نے ہریانہ اور جالندھر میں منعقدہ بالترتیب 19ویں اور 20ویں جونیئر نیشنل چمپئن شپ میں متواتر گولڈ میڈل حاصل کئے ۔ سعدیہ طارق نے ماسکو ووشو سٹارس چمپئن شپ میں مقامی فیورٹ کو شکست دے کر گولڈ میڈل اپنے نام کیا ہے۔سعدیہ طارق نے پرزنٹیشن کانونٹ سری نگر سے سکولی تعلیم حاصل کی اور جب وہ پہلی جماعت میں تھی سکول کے مقابلوں میں کھیلنا شروع کیا۔اُنہوں نے کہا،” جب میں اَپنی پہلی جماعت میں تھی تو ہمارے فٹنس ٹیچر ہماری کلاس میں آئے اور ہمارے سکول میں کھیلوں کے ایونٹ کے بارے میں اعلان کیا ، میں اِس ایونٹ کے لئے رجسٹرہونے والی پہلی فرد تھی۔“ اُنہوں نے کہا،”مجھے یاد ہے کہ میرے والد نے مجھے صرف اتنا کہا تھا کہ اگر مجھے کھیلوں میں دلچسپی ہے تو وہ ہمیشہ میرا ساتھ دیں گے۔ میں بہت خوش تھی اور کھیل کے طور پر تائیکوانڈو کا اِنتخاب کیا اور اَگلے ہی دن سے میں نے تربیت شروع کی۔“ایک برس کی تربیت کے بعد سعدیہ طارق نے ضلع اور ڈویژن سطح کے کھیلوں کے مقابلوںمیں حصہ لینا شروع کیا۔سعدیہ طارق نے کہا،” میں سکولی سطح سے اَپنے پہلے مقابے کے لئے گئی تھی جس کا اِنعقاد اِنڈین آرمی نے ضلع بانڈی پورہ میںکیا تھا اور میں نے کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔ مجھے اَپنے کوچوں اور سکول اِنتظامیہ سے داد ملنا شروع ہوئی جس کی وجہ سے میں اِس میدان میں آگے بڑھتی رہی ۔“ووشو کھلاڑی نے مقامی مقابلوں میں کامیابی کے بعد قومی سطح کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا۔