روسی افواج کی یوکرین کے دارالحکومت کی جانب پیش قدمی
جوابی کارروائی میں ٹینک، بکتر بند گاڑیاں، طیارے اورہیلی کاپٹر تباہ کرنے کا یوکرین کا دعویٰ
ماسکو/ ایجنسیز/ روس نے یوکرین کے شہروں اور فوجی اڈوں پر فضائی حملوں اور تین اطراف سے فوج اور ٹینک بھیجنے کے بعد ملک کے دارالحکومت کے مضافات میں حملے تیز کردئے ہیں جبکہ 150 سے زیادہ یوکرینی فوجیوں نے روسی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دینے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ یوکرین کی جانب سے جوابی کارروائی میں روس کی30 ٹینک، 130 بکتر بند گاڑیاں، 7طیارے اور 6 ہیلی کاپٹر تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یوکرین کی دارالحکومت کیف علی الصبح دھماکوں کی آوازوں سے ایسے وقت میں گونج اُٹھا جب مغربی رہنماو¿ں نے ایک ہنگامی اجلاس بلایا اور یوکرین کے صدر نے بین الاقوامی مدد کی درخواست کی۔ دھماکوں کی نوعیت فوری طور پر واضح نہیں ہوسکی لیکن روس کی جانب سے حملوں کے آغاز اور سوسے زائد یوکرینی شہریوں کی ہلاکت کے بعد یہ دھماکے ظاہر کرتے ہیں کہ یوکرین کے دارالحکومت اور ملک کے سب سے بڑے شہر کیف کی جانب خطرہ بڑھ رہا ہے۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ حکومت کے پاس اطلاعات ہیں کہ تخریب کار گروپ شہر پر قبضہ کر رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ کیف کا محاصرہ ہو سکتا ہے، جس کے بارے میں امریکی حکام کا خیال ہے کہ یہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرینی حکومت کو ختم کرنے اور اس کی جگہ اپنی حکومت قائم کرنے کی کوشش ہے۔دریں اثناءیوکرینی دستوں کی جانب سے مشترک نئی جانکاری کے مطابق روسی فوج کے 30 سے زیادہ ٹینک، 130 بکتر بند گاڑیاں، سات طیارے اور چھ ہیلی کاپٹر تباہ کردیئے گئے ہیں

۔روس کے وزیر دفاع کوناشینکوف نے بتایاکہ جنگ کے دوران 150 سے زیادہ فوجیوں نے اپنے ہتھیار ڈال دیے۔ 82 یوکرائنی فوجیوں نے مینی آئس لینڈ کے علاقے میں اپنے ہتھیار ڈالے اور خود کو روسی فوجی دستوں کے حوالے کر دیا۔ , انہوں نے بتایاکہ فی الحال انہیں جنگ میں شامل نہ ہونے سے انکار کے خط پر دستخط کرنے کو کہا گیا ہے۔ انہیں جلد ہی ان کے اہل خانہ کے پاس بھیج دیا جائے گا۔