اومیکرون کا ’بی اے ٹو‘ زیادہ سنگین ہے یا نہیں ، ابھی کوئی ثبوت نہیں
لندن (یو این آئی۔زنہوا) برطانیہ میں اومیکرون کے 426معاملات میں وائرس کی نئی شکل بی اے ٹوکاپتہ چلا ہے ۔ یو کے کی سیکورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے ) نے یہ اطلاع دی ہے۔ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ یو کے اومیکرون کی نئی شکل بی اے ٹو کی زد میں ہے حالانکہ اس کے معاملات کا تناسب اس وقت کم ہے ۔ایجنسی نے کل کہا کہ 17نومبر سے کل ملاکر 40ممالک نے گلوبل انی شیٹیو آن شیئرنگ آل انفلوئنزا ڈیٹا (جی آئی ایس اے آئی ڈی) میں 8,040نمونے درج کرائے ہیں جن میں بی اے ٹوکا پھیلاو دیکھا گیا ہے ۔ اس وقت یہ طے کرنا ممکن نہیں ہے کہ یہ کہاں سے پیدا ہوا۔ ایجنسی نے کہاکہ پہلا معاملہ فلپائن میں سامنے آیا تھا اور بیشتر نمونے ڈنمارک (6,411) سے اپ لوڈ کرائے گئے ہیں جبکہ 100سے زیادہ نمونے اپ لوڈ کرنے والے دیگر ممالک میں ہندستان (530)، سویڈن (181) اور سنگاپور (127) ہیں۔ایجنسی کے ڈائرکٹر میرا چند کہاکہ وبا ابھی جاری ہے اور ایسے میں وائرس میں میوٹیشن کے بعد نئے شکلوں کا سامنے آنا فطری ہے ۔ فی الحال یہ طے کرنے کےلئے مناسب ثبوت نہیں ہیں کہ اومیکرون کا بی اے ٹو اومیکرون وی اے ون کے مقابلہ میں زیادہ سنگین بیماری کی وجہ بنتا ہے ، ڈیٹا حالانکہ محدود ہے اور یو کے ایچ ایس اے اس کی جانچ کررہی ہے ۔جمعہ کو سامنے آئے بیشتر اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ یو کے نے 95,787کووڈ۔19معاملات درج کئے ، جس سے وہا ں کورونا کے معاملات کی تعداد 15,709,059ہوگئی اور 288اموات ہوئی ہیں جس سے اموات کا اعدادو شمار 153,490ہوگیا۔