ایک طرف جموں کشمیر میں دودھ کی پیداوار بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف جموںکشمیر کا دودھ اب دبئی اور دیگر بیرونی ممالک بھیج دیا جارہا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک نسل کے جانوروں کو بھی یہاں لانے کی تیاری کی جارہی ہے تاکہ دودھ کی پیدوار میں مزید اضافہ ہوسکے ۔
اب دودھ جموںکشمیر سے دبئی کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کو بھی برآمد کیا جائے گا۔ اس کے لیے کارگو خدمات لی جائیں گی۔ ریاست میں دودھ کی پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ انتظامیہ نے غیر ملکی نسل کے جانوروں کو لانے کی مشق شروع کردی ہے۔ مویشی مالکان کو غیر ملکی نسل کے جانور فراہم کیے جائیں گے اور دودھ کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا۔جموںکشمیر کے زیادہ سے زیادہ اضلاع میں دودھ پلانٹ لگائے جائیں گے۔ یہاں دودھ اکٹھا کرکے سپلائی کیا جائے گا۔ اس وقت مویشی پالنے والے دودھ صرف مقامی سطح پر فروخت کر رہے ہیں۔
مویشی مالکان نے گائے اور بھینسیں ڈیری میں رکھی ہوئی ہیں۔ اب غیر ملکی نسل کی گائے اور بھینسیں بھی مویشی مالکان کو فراہم کی جائیں گی۔ دودھ کی نسل کے جانوروں کی مدد سے ریاست میں دودھ کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ بیرون ملک دودھ بیچ کر آمدنی بھی بڑھے گی۔ یعنی فی لیٹر دودھ 100 روپے کے قریب فروخت ہوگا۔ پنیر بھی تیار کر کے سپلائی کیا جائے گا۔ مویشی پال کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے مقصد سے جموںکشمیر دودھ برانڈ کو بھی فروغ دیا جائے گا۔