ہمیں اُن طاقتوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت جو نفرتوں کے بیج بو رہے ہیں
ہمیں اُن طاقتوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے جو ہمیں میں نفرتوں کے بیج بو رہے ہیں اور ہمیں مذہبی ، علاقائی اور لسانی بنیادوں پر ہمیشہ تقسیم کرنے کی تاک میں رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی عادت ہے وہ الیکشن کا بگل بجتے ہی فسادات پیدا کرتے ہیں، عوام کو الگ الگ ترازو میں تولنا شروع کرتے ہیں، ایک پڑوسی کو دوسرے پڑوسی کیسات لڑواتے ہیں، ان لوگوں کے اداروں اور مذموم سازشوں کو ناکام بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے آج کشتواڑ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمر عبداللہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے کبھی مذہب کا استعمال کرکے ووٹ نہیں مانگے اور نہ آگے کبھی ایسا کریگی۔ ہم اپنی وراثت نہیں چھوٹے اور ”شیر کشمیر کا کیا ارشاد، ہند مسلم سکھ اتحاد “ہماری وراثت ہے۔ انہوں نے
کہا کہ ہند مسلم اور سکھوں کے اس اتحاد اور اتفاق کو زک پہنچانے کیلئے بہت لوگ اپنی دکانیں کھول کے بیٹھے ہیں اور مزید لوگ بھی اپنی دکانیں کھولیں گے، عوام کو چاہئے کہ ان دکانوں کے شٹر بند ہی رکھوائے جائیں کیونکہ اسی میں ہمارے مشکلات ، مسائل اور مطالبوں کا حل ممکن ہے۔ این سی نائب صدر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کو کمزور کرنے اور اس عوامی تنظیم کو ختم کرنے کیلئے وقتاً فوقتاً کوششیں جاری رہتی ہیں اور یہ سلسلہ 1947سے جاری ہے۔ لیکن اللہ کے فضل و کرم اور بے لوث عوامی اشتراک سے ہمارے دشمن اس میں کبھی کامیاب نہیں ہوئے۔ 1953میں شیر کشمیر کو بحیثیت وزیر اعظم گرفتار کرکے سالہاسال تک قید رکھنا ہو، 1975ایکارڈ کے بعد حکومت سے اعتماد واپس لینا ہو، 1984میں خرید و فروخت کرکے حکومت گرانا ہو یا پھر 1990میں اُس وقت کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی منشاءکے خلاف گورنر جگموہن کو یہاں بھیجنا ہو۔ نیشنل کانفرنس کو زیر کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوئی۔ 5اگست2019کو بھی کچھ ایسا ہی کیا گیا اور نیشنل کانفرنس کی تمام قیادت کو قید و بند میں رکھا گیا ۔ یہ لوگ سوچتے تھے کہ نیشنل کانفرنس کی لیڈرشپ کو بند رکھیں گے اور باہر سے پارٹی بکھر جائیگی یا پھر اس کو توڑ دیا جائیگا لیکن وقت نے ثابت کردیا کہ نیشنل کانفرنس کو توڑنا ان کی غلط فہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ آج بھی نیشنل کانفرنس کو ختم کرنے کی سازش میں کوئی کمی نہیں لارہے ہیں۔یہ لوگ ہمیں اس لئے پسند نہیں کرتے کیونکہ ہم لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتے ہیں اور ہم عوامی احساسات، جذبات اور اُمنگوں کے تئیں خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔ وہ ہمیں اس لئے پسند نہیں کرتے کیونکہ ہم جموں وکشمیر کے عوام حقوق کی بحالی کیلئے آواز اُٹھاتے ہیں، جو ہم سے جبراً چھین لئے گئے ۔ وہ ہمیں اس لئے پسند نہیں کرتے کیونکہ ہم جموں وکشمیر کی عزت اور آبرو کی لڑائی لڑہے ہیں۔ 5اگست2019کے فیصلوں کو سریحاً غلط قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی ، روزگار اور خوشحالی کا انقلاب آئے گا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اڑھائی سال میں کون سے بہتری آئی؟ کس کو روزگار ملا؟کہاں فیکٹری لگی؟ کہاں یونیورسٹی اور کالج قائم ہوا؟کہاں واٹر سپلائی سکیم تعمیر ہوئی اور بجلی کے نظام میں کتنی بہتری آئی ؟اُلٹا جو ہم نے اپنے دورِ حکومت میں پروجیکٹ شروع کئے تھے اُن پر بھی کام ٹھپ ہے، ہم نے اُس وقت کے وزیر اعظم کو یہاں لاکر ریتلے پاور پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا ۔ جب تک ہماری حکومت تھی تب تک پروجیکٹ جاری تھا ہماری حکومت کے جاتے ہی کام ٹھپ اور پروجیکٹ پر آج تالا چڑھا ہے