کشمیر کی دستکاری مصنوعات اپنی خوبصورتی اور منفرد انداز اور معیار کی انفرادیت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں ۔لیکن جوہاتھ اس سب کے پیچھے کارفرما ہیں کیا ان ہاتھوں کو اس کا بھر پور محنتانہ مل رہا ہے یا نہیں سب سے اہم سوال یہی ہے ۔گذشتہ دنوں یعنی 7اگست کو جب پورے بھارت میں قومی ہینڈ لوم ڈے منایا جارہا ہے اس حوالے سے یہاں بھی مرکزی وزارت ٹیکسٹائیل کے ویور سروس سنٹر سرینگر نے ڈائیریکٹو ریٹ آف ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈ لوم کشمیر کے اشتراک سے کشمیر ہاٹ یعنی نمایش گاہ میں دسواں قومی ہینڈ لوم ڈے منایا ۔کمشنر سیکریٹری صنعت و حرفت وکرم جیت سنگھ نے کہا کہ اس دن کا مقصد ہینڈلوم سیکٹر کی سماجی و اقتصادی ترقی اور بُنکروں کی آمد ن میں اضافے پر توجہ مرکوز کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سال 2015سے ہر برس 7اگست کو قومی ہینڈ لوم ڈے منایا جاتا ہے جس کا مقصد ہینڈ لوم انڈسٹری کی اہمیت اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اس کے تعاون کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ۔انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ حکومت نے بنکر کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لئے متعدد سکیمیں شروع کی ہیں ۔انہوں نے متعلقہ افسروں سے کہا کہ وہ مختلف سکیموںکے بارے میں اہم شراکت داروں کو آگاہ کریں تاکہ وہ ان پروگراموں کے تحت حاصل ہونے والے فواید سے استفادہ حاصل کرسکیں ۔جہاں تک کشمیر کے کاریگر یعنی دستکار طبقے کا تعلق ہے تو گذشتہ تیس برسوں کے دوران اس طبقے سے وابستہ لوگوں کو زبردست مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن گذشتہ کئی برسوں سے دستکاری مصنوعات کی مانگ بڑھ جانے اور یہاں سیاحوں کی آمد میں اضافے کے نتیجے میں دستکاروں کے چہرے کھل اٹھے اور ان کا روزگار بڑھنے لگا اور ان کی آمدن میں اضافہ ہوتا گیا ۔لیکن یہ اس حد تک بھی نہیں جس حد تک کشمیری کاریگروں کو تو قع تھی ۔لیکن پھر بھی اس وقت کاریگر اور دستکار ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھے ہیں بلکہ ان کا روزگار چل رہا ہے ۔محکمہ ہینڈی کرافٹس کے ڈائیریکٹر کے اس موقعے پر بہت ہی عمد ہ بات کہی کہ کشمیر میں بنکروں نے اس فن کو زندہ رکھنے کے لئے واقعی سخت محنت کی ہے اور یہ ان کی کوششوں کا اعتراف ہے کہ یونیسکو نے سرینگر کو کریٹیو سٹی کے طور پر منتخب کیا ہے اور حال ہی میں ورلڈ کرافٹ کونسل نے سرینگر کو ورلڈ کرافٹ سٹی کے طور پر تسلیم کیا ہے ۔“ اس کا مطلب یہ ہے کہ عالمی سطح پر کشمیری دستکاروں کی پذیرائی ہورہی ہے ۔کشمیری کاریگروں کے ہاتھ ایسے ہنر مند ہیں کہ پوری دنیا اس کی معترف ہے ۔اسلئے کشمیری کاریگروں کی ہر سطح پر بھر پور حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے ۔ان کی مالی مدد کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کے لئے تعلیم دلوانے کا ایسا بندوبست کیا جانا چاہئے تاکہ ان کے والدین پر بوجھ نہ پڑ سکے ۔شہر خاص اور وادی کے دوسرے علاقوں میں رہنے والے دستکاروں نے بتایا کہ اگر حکومت ان کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی مستقل لائحہ عمل مرتب کرے گی تو ان کی ذہنی پریشانیاں دور ہوسکتی ہیں اور وہ کھل کر اپنے فن او رہنر کا مظاہرہ کرسکتے ہیں ۔دستکاروں کی اس بات میں کافی وزن ہے کیونکہ تب ہی ان کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا بھر پور موقعہ مل سکتاہے جب گھریلو سطح پر ان کو درپیش پریشانیوں اور مشکلات کو کم کرنے میں حکومت بھر پور تعاون کرے گی ۔اس لئے ان کے اس مطالبے پر حکومت کو غور کرنے کی ضرورت ہے ۔