وادی میں4جی نیٹ ورک کیلئے 448مقامات پر موبائل ٹاوروں کی تنصیب جاری
سرینگر/26مارچ//سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹیڈ(بی ایس این ایل) نے دعویٰ کیا ہے کہ ادی میں448مقامات پر موبائل ٹاوروں کی تنصیب جاری ہے تاکہ ان علاقوں کو بھی4جی دائرے میں لایا جائے جو ابھی تک اس دائرے میں نہیں ہے۔بی ایس این ایل کی اسسٹنٹ جنرل منیجر(انتظامیہ و انسانی وسائل) کا کہنا ہے کہ یہ پروجیکٹ مکمل ہونے کے بعد وادی کے تمام خطوں میں بی ایس این ایل نیٹ ورک دستیاب ہوگا۔نجی مواصلاتی کمپنیوں کی طرف سے جہاں صارفین کو5جی سہولیات فراہم کی جا رہی ہے،وہی سرکاری مواصلاتی کمپنی بی این ایل ابھی4 جی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔اس نتیجے میں صارفین اس کمپنی کو خیر آباد کر رہے ہیں۔ تیز ترین انٹرنیٹ سہولیات کی عدم دستیابی کے نتیجے میں بی ایس این ایل کو گزشتہ5برسوں کے دوران15ہزار کے قریب صارفین اور11کرور روپے سے ہاتھ دھونا پڑا۔ کمپنی کے پاس وادی میں جہاں سال2019میں لینڈ لائن براڈ بینڈ صارفین کی تعداد19ہزار203تھی وہی دسمبر2023میں انکی تعداد محض4ہزار828 رہ گئی۔ دستیاب اعداد شمار کے مطابق دسمبر2020میں براڈ بینڈ بی این این ایل لینڈ لائن صارفین کی تعداد18ہزار369تھی جو دسمبر2021میں کم ہوکر14ہزار2022اور دسمبر2022میں7ہزار623ہوکر رہ گئی۔اس طرح آمدنی میں بھی تندلی دیکھنے کو ملی ،جس کے نتیجے میں مالی سال2020-21میں جہاں بی این ایل کو براڈ برینڈ صارفین سے13.78کرور روپے کی ادائیگی ہوئی وہی رواں مالی سال میں دسمبر کے آخر تک یہ2کروڑ19لاکھ روپے تک پہنچ گئی۔ مالی سال 2021-22میں بی ایس این ایل کو لینڈ لائن براڈ بینڈ سے6.44کروڑ اور گزشتہ مال سال2023میں3.90کروڑ روپے موصول ہوئے۔ مواصلاتی ادارے کا کہنا ہے کہ وادی میں اس وقت490موبائل ٹاور فعال ہے اور کام کر رہے ہیں جبکہ غیر فعال ٹاوروں کی تعداد23ہے،جن میں یاترا کے11ٹاوروں کے علاوہ ساتویں مرحلے کے5ٹاور اور حی ٹی ایل کے7ٹاور بھی شامل ہیں۔بی ایس این ایل کا کہنا ہے کہ سرکاری محکموں،مرکزی محکموں، مرکز و مرکزی زیر انتظام خطے کے نیم خود مختار محکموں اور دیگر سرکاری اداروں میں بی این ایل کے2588لینڈ لائن نصب ہیں۔سسٹنٹ جنرل منیجر انتظامیہ و انسانی وسائل کا کہنا ہے کہ ان محکموں و اداروں کی جانب سے بلوں کی عدم ادائیگی کے بعد’ ان کمنگ‘(موصول ہونے والی فون کالیں) کی سہولیات دستیاب رہتی ہے تاہم ان فونوں کی کسی بھی فون کال کو کرنے کی سہولیت ختم کی جاتی ہین اور دو ہفتوں کے بعد اگر واجبات کی ادائیگی نہیں ہوتی تو دونوں اطراف سے کالوں کی سہولیات کو روک دیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ واجبات کی ادائیگی کے بعد یہ سہولیت از خود شروع ہوتی ہیں،تاہم واجابت کی عدم ادائیگی کی صورت میں بی ایس این ایل کی طرف سے دیگر طریقہ کار اعملایا جاتا ہے اور بی ایس این ایل واجبات کی حصولیابی کیلئے پہل شروع کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ واجبات کی حصولیابی کیلئے بی این ایل کے تسلیم شدہ وکلاءکی جانب سے صارفین کے رجسٹرر فون نمبرات پر نوٹسیں ارسال کی جاتی ہے،جس کے بعد متعلقہ پولیس تھانوں کے ذریعے رقومات کی ادائیگی کیلئے عدالتیں نوٹسیں روانہ کی جاتی ہیں۔سرکاری سطح پر بھی اس ادارے کو فعال بنانے کیلئے مالی مدد کا سلسلہ جاری ہے۔مالی سال2019-20میں3.75کروڈ روپے فرہم کئے گئے،جبکہ رضاکارانہ سبکدوش کی مد میں ادارے کو82.33کروڑ خرچ ہوئے جبکہ مالی سال2020-21میں72.09کروڈ روپے کا بجٹ دیا گیا،جس میں63.44کروڑ خرچ ہوئے۔ مال سال2021-22میں بی ایس این ایل کو72.09کروڑ بجٹ منظور کیا گیا جس میں66.93کروڑ روپے کا تصرف عمل میں لایا گیا وہی مالی سال2022-23میں86.5کروڑ روپے کے بجٹ میں69.12اورمالی سال2023-24کے مننطور شدہ63.2کروڑ بجٹ میں63.44کروڑ روہے کو خرچ کیا گیا۔