مرکزی حکومت نے جموں کشمیر میں مزید 365.42کروڑ کے سالانہ منصوبے کو منظوری دی ہے ۔اس منصوبے کے تحت اس خطے میں سوچھ بھارت سکیم کی عمل آوری شروع کی جاے گی ۔اس سلسلے میں مرکزی وزارت جل شکتی ڈرنکنگ واٹر اینڈ سینی ٹیشن محکمہ نے ڈیپارٹمنٹ آف دیہی ترقی اور پنچایت راج کے ساتھ طلب کی گئی ایک میٹنگ میں سوچھ بھارت مشن کے تحت جموں کشمیر کے لئے سالانہ عمل آوری منصوبے کو منظوری دی ہے ۔اس منصوبے کے اخراجات کا تخمینہ ویسٹ منیجمنٹ کے لئے اثاثوں کی تخلیق ،ان کو چلانے اور برقرار رکھنے کیلئے مدد و امداد ،سیاحتی مقامات ،مذہبی مقامات اور تعلیمی اداروں کو اس کے دائیرے میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔اس منصوبے کے تحت سب سے بڑا زور آپریشنل پلاسٹک ویسٹ منیجمنٹ یونٹوں کے قیام پر ہوگاجو بجلی کی فراہمی ،کنکٹیوٹی ،ویسٹ کلکشن کی معاونت اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں بالخصوص سڑک شعبے میں کٹے ہوے پلاسٹک کے استعمال کے لئے تفصیلی پالیسی فراہم کرے گا۔محکمے نے 2000کمیونٹی سینٹری کمپلیکس کی تعمیر جس میں ترجیحی مقامات اور ان کو پنچایتوں کا احاطہ کیا جاے گا۔سالڈ ویسٹ منیجمنٹ ،گرے واٹر منیجمنٹ ،بائیو گیس پلانٹوں کی تعمیر ،سلج ٹریٹمنٹ پلانٹوں ،ویسٹ منیجمنٹ کی سہولیات اور کمیونٹی بیداری کے لئے اثاثے ایس بی ایم کے سالانہ عمل آوری منصوبے کے تحت اہم اقدامات شامل ہیں ۔اس سکیم کے تحت دور دراز علاقوں میں آبادی کو اس معاملے میں درپیش مشکلات کا ازالہ کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے یعنی پہاڑی چراگاہوں ،خانہ بدوش آبادیوں میں نقل مکانی کرنے والے قبایلی لوگوں کو صحت و صفائی سے متعلق ان کو ویسٹ منیجمنٹ کی سہولیات فراہم کرنا ہے اس منظور شدہ منصوبے میں کوڑا کرکٹ کو جمع کرنے ،ذخیرہ کرنے اور الگ کرنے کے مراکز ،کوڑے کو جمع کرکے اس کو اٹھانے کے لئے گاڑیوں کی فراہمی ،انفردی اور کمیونٹی کمپوسٹ گڑھے ،سیگریگشن ڈبے اور صفائی کارکنوں کے لئے حفاظتی سامان بھی شامل ہے ۔مرکزی حکومت کی طرف سے سوچھ بھارت مشن کے تحت جموں کشمیر کے لئے جس منصوبے کا اعلان کیا ہے اس کا مقصد اس خطے کو صاف و پاک رکھنا ہے ۔ان علاقوں میں بھی جہاں شہر قصبہ جات اور گاﺅں آباد ہیں اور ان علاقوں کو بھی اس مشن کے دائیرے میں لانے کا خصوصی پروگرام بنایا ہے جن کو اب تک ہر حکومت نے نظر انداز کیا ہوا ہے یعنی خانہ بدوشوں کی عارضی بستیاں ،پہاڑی چراگاہیں وغیرہ ۔ان مقامات پر سالڈ ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کے لئے ہی دراصل اس مشن کو بنایا گیا ہے اور اس سے قبایلی ،خانہ بدوش ،اور پہاڑی لوگوں کو بھی صحت و صفائی کی اہمیت و افادیت اور بیماریوں سے پاک ماحول میں رہنے کی عادت پڑ جاے گی کیونکہ دیکھا گیا ہے کہ اب تک متذکرہ بالا آبادیوں کے لئے سالڈ ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کا کوئی بھی بندوبست نہیں تھا اور نہ ہی حکومت اس کی طرف کوئی دھیان دیتی تھی لیکن مرکزی حکومت نے غالباً پہلی بار ماحول کو صاف ستھرا رکھنے ،بیماریوں سے پاک مقامات اور دوراز علاقوں یعنی جنگلوں ،چراگاہوں ،بالائی علاقوں کو صاف ستھرا رکھنے کے بارے میں قدم اٹھایا ہے جس کی ہر طرف پذیرائی کی جارہی ہے ۔