معاملے میں مرکزی حکومت کو اپنا جواب داخل کرنے کیلئے نوٹس جاری
نئی دہلی/ سپریم کورٹ نے جمعہ کو چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور الیکشن کمشنروں (ای سی) کی تقرری سے متعلق قانون (حال ہی میں ترمیم شدہ) پر روک لگانے سے انکار کردیا، حالانکہ اس معاملے میں مرکزی حکومت کو اپنا جواب داخل کرنے کیلئے نوٹس جاری کیا ہے ۔جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل وکاس سنگھ کی قانون پر روک لگانے کی دلیلوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا، “ہم اس طرح قانون پر روک نہیں لگاسکتے ۔تاہم بنچ نے مرکز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے اپنا موقف پیش کرنے کو کہا اور اس معاملے میں اپریل 2024 میں سماعت کیلئے درج کرنے کی ہدایت کی۔ مدھیہ پردیش کانگریس لیڈر جیا ٹھاکر اور وکیل گوپال سنگھ نے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس کی شرائط اور دفتر کی شرائط) ایکٹ 2023 کی درستگی پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے چیلنج کیاہے ۔مسٹر سنگھ نے سپریم کورٹ سے التجا کی کہ وہ سی ای سی اور ای سی کی تقرری کیلئے سلیکشن کمیٹی میں چیف جسٹس آف انڈیا کوشامل کرنے کیلئے مرکزی حکومت کو مناسب احکامات جاری کرنے کی ہدایت دے ، جس میں فی الحال وزیراعظم، وزیر اعظم کے ذریعہ نامزد کردہ مرکزی کابینہ کے ایک وزیر اورایوان میں اپوزیشن کے لیڈر شامل ہیں۔محترمہ ٹھاکر نے 2023 ایکٹ کے التزامات کو آئین کے آرٹیکل 14، 21، 50 اور 324 کے تحت الٹرا وائرس قرار دینے کی ہدایت مانگی کیونکہ یہ طے شدہ اصولوں کے برعکس ہونے کے علاوہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے دلیل دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے کیس ‘انوپ برنوال بمقابلہ یونین آف انڈیا’ کا حوالہ دیا۔وزارت قانون و انصاف نے 28 دسمبر 2023 کو نئے ایکٹ کو مطلع کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ نے 02 مارچ 2023 کو فیصلہ سنایا تھا کہ جب تک کوئی قانون نہیں بن جاتا، چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کی تقرری ایک کمیٹی کے مشورے سے صدر کی جانب سے کی جائے گی، جس میں وزیراعظم، قائد حزب اختلاف اورچیف جسٹس آف انڈیا شامل ہوں گے ۔