چارج شیٹ کے مطابق ملزمان نے اپنے عہدے کا غلط فائدہ اُٹھاکر غیر قانونی طریقے سے گن لائسنس جاری کیں
سرینگر/جعلی گن لائسنس گھوٹالہ کے سلسلے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت سرینگر نے ملزمان کے خلاف الزامات طے کئے ہیں اور اس کیس میں کارروائی کو آگے بڑھانے کو منظور دی گئی ۔ سی بی آئی خصوصی جج ایس سی کٹل کی جانب سے سید فاروق احمد ، دیپک کھجوریہ ،کلدیپ شرما ، نتیش پروچ ، سرجیت سنگھ اور ہرویندر سنگھ کے خلاف چارج شیٹ کو منظور کرتے ہوئے کیس کو آگے بڑھانے کی منظوری دی ہے ۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2012سے سال 2016کے دوران جموں کشمیر کے مختلف اضلاع بشمول ضلع کولگام میں ہزاروں کی تعداد میں جعلی گن لائسنس جاری کی جاچکی ہیں اور اُس وقت کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کولگام نے بھی یہ لائسنس جاری کیں ہیں چارج شیٹ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کولگام کی طرف سے جاری کردہ بندوق کے لائسنسوں سے متعلق ہے جنہوں نے اپنے ماتحت (جوڈیشل کلرک) اور پرائیویٹ افراد کے ساتھ مل کر دھوکہ دہی اور غیر قانونی طور پر بندوق کے لائسنس جاری کیے جس سے سنگین سیکورٹی خدشات پیدا ہوئے ہیں۔چارج شیٹ کے مطابق لائسنسنگ اتھارٹی نے عوامی ملازم کے طور پر اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے نگرانی کے تحفظات کے بدلے اس موضوع کو چلانے والے اصولوں، طریقہ کار اور قواعد کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کی، عدالت نے مشاہدہ کیا، حتمی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے ۔ ڈی ایم کولگام جو اس دنیا میں اب نہیں ہے نے اپنے دو ر 2012سے 2014تک اپنے دیگر شیرک ملزمان کے ساتھ ملک کر 18000سے زائد اسلحہ لائسنس جاری کئے اور کئی لائسنس ڈی ایم کا جارج چھوڑنے کے بعد بھی جاری کئے جاچکے ہیں ۔ اس معاملے میں شریک ملزمان سید فاروق احمد ڈی ایم کولگام کے دفر میں جوڈیشل کلرک اب سبکدوش ہوئے ہیں کے علاوہ دیپک کھجوریہ پراپرٹریٹر میسرز کھجوریہ انجینئر ورکس جموں ، کلدیپ شرما ، منیجر میسرز پرتاپ گن ہاوس جموں ، میسر ز نتیش پروچ آرمز اینڈ ایمونیشن ڈیلرز ، سرجیت سنگھ پراپریٹر میسرز دیشمیش آرمری آرمز اینڈ ایمونیشن ڈیلرز جموں اور ہرویندر سنگھ ریٹائرڈ میجر شامل ہیں ۔ چارج شیٹ میں ملزمان افراد کی طرف سے جرائم کو سامنے لانے کے لیے، تفتیشی افسر نے اسلحہ لائسنس کے اجراءکے حوالے سے چھ واقعات کا حوالہ دیا ہے جو دھوکہ دہی اور غیر قانونی طور پر نااہل افراد کے حق میں جاری کیے گئے ہیں جو نہ تو ضلع کولگام کے رہائشی ہیں اور نہ ہی اس میں تعینات ہیںایک معاملے میں ہرویندر سنگھ نے خود درخواست فارم کے ساتھ ساتھ سفارشی خط پر اپنے کمانڈنگ آفیسر کے دستخط بھی لگائے ہیں۔چارج شیٹ کے مطابق اسلحہ لائسنس پولیس کی تصدیق حاصل کیے بغیر یا درخواست گزاروں کی اسناد کی تصدیق کیے بغیر جاری کیے گئے، بہت سے درخواست فارم نامکمل پائے گئے اور درخواست میں اہم معلومات نہیں دی گئیں۔ تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ لائسنسنگ اتھارٹی بندوق کے ڈیلرز کے ساتھ مجرمانہ سازش کے تحت، درمیانی افراد نے بڑی تعداد میں دفاعی پرسنل کو لالچ دے کر غیر قانونی طور پر اپنے کیسز کی سفارش کی ۔