نئی دلی/۔ہندوستان بنی نوع انسان کے وسیع تر فائدے کے لیے بین الاقوامی خلائی تعاون کے لیے کھڑا ہے۔ یہ ہمارا پختہ عزم ہے کہ بیرونی خلا کو صرف پرامن مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے اور اسے تنازعات سے پاک رکھا جائے۔یہ بات آج مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی ڈاکٹر جتیندر سنگھنے ‘ خلائی – عالمی قیادت کی تلاش میں چین کے لیے آخری سرحد’ کے موضوع پر 2 روزہ کانفرنس میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کہی۔وزیر نے کہا، "ہم نے مسلسل شفافیت، جوابدہی اور خلا کے پرامن استعمال کے اصولوں پر عمل کیا ہے اور اس لیے ہم چین سمیت ہر دوسری قوم پر زور دیتے ہیں کہ وہ دوسروں کے ساتھ کھلی بات چیت میں مشغول ہوں تاکہ ہم ایک دوسرے کے مشنوں، منصوبوں کو خفیہ یا مشکوک بنائے بغیر شیئر کریں اور یہ بھی یقینی بنائیں کہ ہم محفوظ، محفوظ اور مستحکم ماحول کو برقرار رکھیں۔اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہندوستان کا خلائی پروگرام نہ صرف عالمی سطح پر مسابقتی ہے بلکہ شاندار بھی ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان کا خلائی پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور یہ کہ اسرو عام شہری کے لیے ‘ زندگی میں آسانی’ لانے کے لیے دنیا کی معروف خلائی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔اگرچہ امریکہ اور اس وقت کے سوویت یونین نے اپنا خلائی سفر ہم سے بہت پہلے شروع کر دیا تھا اور امریکہ نے بھی 1969 میں ایک انسان کو چاند کی سطح پر اتارا تھا، اس کے باوجود یہ ہمارا چندریان ہی تھا جس نے چاند کی سطح پر پانی کی موجودگی کا ثبوت دیا۔ انہوں نے کہا کہ ناسا نے اس سال پی ایم مودی کے امریکہ کے تاریخی دورے کے دوران بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے مشترکہ خلائی مشن کی پیشکش کی ہے۔