نئی دلی/پارلیمنٹکو بدھ کو مطلع کیا گیا کہ ملک میں الیکٹرانک سامان کی مقامی پیداوار 2022-23 میں 3.88 لاکھ کروڑ روپے سے دوگنا ہو کر 2017-18 میں 8.25 لاکھ کروڑ روپے ہوگئی۔ الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں کہا کہ 2022-23 میں 1,29,703 کروڑ روپے کے سیمی کنڈکٹر درآمد کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کئی اقدامات اور صنعت کی کوششوں کے نتیجے میں الیکٹرانک سامان کی گھریلو پیداوار 2017-18 میں 3.88 لاکھ کروڑ روپے (60 بلین امریکی ڈالر) سے بڑھ کر 2022-23 میں 8.25 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ہندوستان کے پہلے سے تیزی سے پھیلتے ہوئے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ اور اختراعی ماحولیاتی نظام کو مزید وسعت دینے کے لیے مجموعی سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کو متحرک کرنے کے اپنے مقصد پر مرکوز ہے۔ وزیر نے کہا کہ سیمی کنڈکٹر تمام الیکٹرانک مصنوعات کا ایک بڑا حصہ بناتے ہیں لہذا الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ترقی کے نتیجے میں، ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر مارکیٹ نے بھی پچھلے کچھ سالوں میں متناسب ترقی دیکھی ہے۔چندر شیکھر نے کہا، ”ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کمرشل انٹیلی جنس اینڈ سٹیٹسٹکس (ڈی جی سی آئی ایس( کے پورٹل کے مطابق، مالی سال 2022-23 میں ہندوستان میں تجارتی فیبس کی عدم موجودگی کی وجہ سے 1,29,703 کروڑ روپے کی سیمی کنڈکٹر چپس درآمد کی گئیں۔ حکومت نے ملک میں سیمی کنڈکٹر اور ڈسپلے مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کی ترقی کے لیے 76,000 کروڑ روپے کے مجموعی اخراجات کے ساتھ سیمی کون انڈیا پروگرام کو منظوری دے دی ہے۔ اس پروگرام کا مقصد سیمی کنڈکٹرز، ڈسپلے مینوفیکچرنگ اور ڈیزائن ماحولیاتی نظام میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو مالی مدد فراہم کرنا ہے۔’ ‘حکومت نے سیمی کنڈکٹر لیبارٹری، موہالی کو براؤن فیلڈ فیب کے طور پر جدید بنانے کی بھی منظوری دی ہے۔ سیمیکان انڈیا پروگرام کے تحت، مائیکرون ٹیکنالوجی انکارپوریٹڈ کی تجویز کو بھارت میں 22,516 کروڑ روپے (2.75 بلین امریکی ڈالر) کی سرمایہ کاری کے ساتھ سیمی کنڈکٹر اے ٹی ایم پی یونٹ قائم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔