نئی دلی۔ 22؍ دسمبر۔ ایم این این۔ مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹکنالوجی ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ مودی حکومت کے پچھلے 8 سالوں کے دوران، کووڈ کے باوجود آر ٹی آئی (اطلاع کے حق) کے معاملات کو نمٹانے کی شرح میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ آر ٹی آئی کے معاملات میں عام اوقات کے مقابلے کوویڈ کے دوران مخصوص مدت میں نمٹانے کی شرح بھی زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ انہوں نے کہا، یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ وبائی مرض کے متوقع ہونے سے بہت پہلے ہی سارا کام آن لائن موڈ میں چلا گیا تھا۔راجیہ سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، مئی 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ڈیجیٹل انڈیا کے بڑے دباؤ کے بعد، آن لائن پلیٹ فارم کو اس حد تک مضبوط اور ہموار کیا گیا کہ یہاں تک کہ کووڈ ڈاؤن کا مرکزی انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) کے کام کاج پر کم سے کم اثر پڑا جس میں آر ٹی آئی کیسوں کی تعمیل اور نمٹانا بھی شامل ہے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2007-2014 یعنی یو پی اے کے 7 سالوں میں تعمیل کی شرح تقریباً 77 فیصد رہی، جبکہ موجودہ حکومت کے گزشتہ 7 سالوں میں تعمیل کی شرح تقریباً 94 فیصد رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے کے 7 سالوں میں ڈسپوزل کی شرح 81.79 فیصد (1,32,406 )تھی، جبکہ موجودہ حکومت کے 7 سالوں میں یہ 92 فیصد (1,60,643 )ہے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سنٹرل انفارمیشن کمیشن نے لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران بھی جانفشانی سے کام کیا ہے اور وبائی امراض کے چیلنجوں کے باوجود ای-آفس کے وسیع استعمال اور سماعتوں کی سہولت کے لیے جدید ترین تکنیکی آلات کے استعمال کی وجہ سے مقدمات کا زیادہ سے زیادہ نمٹا ممکن ہوا ہے۔ سی آئی سی نے اس بات کو بھی یقینی بنایا کہ آڈیو اور ویڈیو سماعتوں کا سہارا لیا جائے، تاکہ سماعتوں کے ہموار انعقاد کی راہ ہموار ہو سکے اور اپیل کنندگان اور جواب دہندگان دونوں کی شرکت کو آسان بنایا جا سکے۔ اس طرح کمیشن نے مقدمات کو مسلسل نمٹانے کو یقینی بنایا۔