کسی ایک شخص کے غیر سماجی فعل سے پوری قوم کو بدنام نہیں کیا جاسکتا: جتیندر دکشت
ممبئی 4 دسمبر (یو این آئی ) 1993 ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں کی آڑمیںمسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش رچی گئی تھی نیز کسی ایک شخص کے غیر سماجی فعل سے پوری قوم کو بدنام نہیں کیا جاسکتا اور نا ہی وہ اس قوم کی شناخت ہوسکتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار نامور ٹی وی جنرلسٹ جتیندر دکشت نے بابری مسجد کی شہادت کے بعد ممبئی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات اور اس کے بعد ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں پر لکھی گئی اپنی کتاب ممبئی آفٹر ایودھیا پر اسٹی ان فلکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ۔نامور ٹی وی چینل اے بی پی مازھا کے ویسٹرن انڈیا چیف جتیندر دکشت نے ممبئی گنجان مسلم آبادی والے علاقے کے ڈونگری سے قریب مسجد بندر اسٹیشن کے نزدیک پرورش پائی تھی۔ انہوں نے اپنی کتاب میں ان فرقہ وارانہ فسادات اور بم دھماکوں کا تفصیلی جائزہ لیاہے ۔فرقہ وارانہ فسادات کے ایام کا ذکر کرتے ہوئے دکشت نے کہا کہ ا نکے بچپن کی بات ہے جب گستاخ رسول ﷺ سلمان رشدی کی کتاب شیطانی آیات کے خلاف ممبئی کے محمد علی روڈ پر احتجاج ہواتھا ۔جس کے بعد پولس نے فائرنگ کی تھی۔ جسمیں ۲۱ مسلم نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ نیز اس احتجاج میں وہ بھی صرف ایک تماشائی کی حیثیت سے شامل ہوئے تھے ۔ اور اس وقت ان کے پیر پر بھی کانچ کی بوتلیں پڑ گئی تھی جس سے وہ لہو لہان ہوگئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ انہیں زخمی حالت میں ایک باشرع مسلمان بزرگ نے اپنے ہاتھوں سے اٹھاکر گھر تک پہچایاں تھا۔ جسے وہ کبھی فراموش نہیں کرسکتے ۔تین برسوں کی انتھک محنتوں سے لکھی جانے والی اس کتاب میں دکشت نے بابری مسجد کی شہادت کے بعد ممبئی کے بدلتے چہرے کا تذکرہ کیا ہے ۔ اور انہوں نے ۰۹۹۱ءسے کشمیر میں جاری خونی جنگ کا ممبئی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات اور بم دھماکوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات نے ہر کسی کے ذہنوں میں فرقہ واریت کا زہر گھول دیا ہے ۔ نیز اگر اب بھی ہم نہیں سنبھلے اور ہندو مسلم اتحاد کو برقرار نہیں رکھیں تو پھر وہ دن دور نہیں جب ملک خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہم تباہی و بربادی کے دہا نے پر کھڑے ہوجائیگے ۔دکشت نے اپنی کتاب میں ممبئی میں ہوئی گینگ وار کا بھی تذکرہ کیا ہے اور کہا ہے کہ کس طرح سے بابری مسجد کی شہادت کے بعد انڈ ر ورلڈ پربھی فرقہ واریت کا رنگ چڑھ گیاتھا نیز کس طرح سے شہر کی سیاست میں بھی تبدیلیاں رونما ہوئی تھی۔