شدت پسندی کو عالمی امن کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ شدت پسندی کے خاتمہ کیلئے سبھی ممالک کو مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔اسی دوران انہوںنے کہا کہ موجودہ وقت میں افغانستان میں جو حالات بدلے ہیں ایسے ایس سی او کو شدت پرستی سے نمٹنے کے لئے قدم اٹھانا چاہیے۔ مانیٹرنگ کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ موجودہ وقت میں افغانستان میں جو حالات بدلے ہیں ایسے ایس سی او کو شدت پرستی سے نمٹنے کے لئے قدم اٹھانا چاہیے۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ شدت پسندی عالمی امن کے لئے خطرہ ہے، اس کے لئے سبھی ممالک کو مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہمارا گروپ نئے ممبروں کے ساتھ مضبوط ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں سب سے بڑا چیلنج امن و سلامتی سے متعلق ہے۔ افغانستان میں حالیہ پیش رفت نے اس چیلنج کو واضح کر دیا ہے۔ ایس سی او کو شدت پرستی سے نمٹنے کے لئے قدم اٹھانا چاہیے، اسلامی تنظیموں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے اور بہتر کام کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔، وزیر اعظم نے کہا کہ ممبر ممالک کو ہمارے ہونہار نوجوانوں کو سائنس اور عقلی سوچ کی طرف حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ ہم اپنے اسٹارٹ اپس اور انٹرپرینیورز کو اکٹھا کر کے ایک ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی میں بھارت کو سٹیک ہولڈر بنانے کے لیے جدید جذبہ پیدا کر سکتے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ بھارت نے جو کیلنڈر تجویز کیا ہے اس پر کام ضروری ہے۔ انتہا پسندی کا مقابلہ علاقائی سلامتی کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے مستقبل کے لیے ضروری ہے۔ ہمیں ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے شراکت دار بننا ہوگا۔