آزادی کی سرگرمیاں جتنی زیادہ ہوں گی پرامن تصفیے کے امکانات اتنے ہی کم ہوں گے: چین
بیجنگ: ۴۲ ستمبر (ایجنسیز) چین نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تائیوان کے معاملے پر ’انتہائی غلط اور خطرناک پیغام‘ بھیج رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اپنے چینی ہم منصب وانگ یی کو ملاقات میں بتایا کہ ’تائیوان کے معاملے پر امن اور استحکام کی بحالی انتہائی اہم ہے۔‘ ایک امریکی اہلکار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’نیو یارک میں اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اینٹونی بلنکن اور وانگ یی کے درمیان 90 منٹ بات چیت ہوئی جس کا محور تائیوان تھا۔ امریکی انتظامیہ کے سینئر اہلکار نے بتایا کہ ’وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ہماری دیرینہ ون چائنہ پالیسی جس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا انتہائی اہم ہے۔‘ چین کی وزارت خارجہ نے اس ملاقات کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’امریکہ تائیوان کے معاملے پر انتہائی غلط اور خطرناک پیغام بھیج رہا ہے۔ تائیوان کی آزادی کی سرگرمیاں جتنی زیادہ ہوں گی پ±رامن تصفیے کے امکانات اتنے ہی کم ہوں گے۔‘ وزارت نے وانگ یی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تائیوان کا مسئلہ چین کا اندرونی معاملہ ہے اور امریکہ کو اس میں مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں کہ اسے حل کرنے کے لیے کون سا طریقہ استعمال کیا جائے گا۔‘ ادھر تائیوان کی وزارت خارجہ نے اینٹونی بلنکن اور وانگ یی کے درمیان ہونے والی ملاقات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’چین کے حالیہ اشتعال انگیز اقدامات نے آبنائے تائیوان کو بحث کا مرکز بنا دیا ہے اور چین بین الاقوامی برادری کو ایسے دلائل اور تنقیدوں سے الجھانے کی کوشش کر رہا ہے جو حقیقت کے برعکس ہیں۔‘ امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کے دورے کے بعد امریکہ اور چین کے تعلقات میں سخت تناو¿ پیدا ہوا تھا۔ نینسی پیلوسی کے دورے کے بعد بھی چین نے فوجی مشقیں شروع کر دی تھیں اور تائیوان کے آس پاس کے پانیوں میں متعدد میزائل داغے اور ساتھ ہی جزیرے کی ناکہ بندی کرنے کے لیے لڑاکا طیارے اور جنگی جہاز بھیجے۔ چین تائیوان کو اپنے صوبوں میں سے ایک کے طور پر دیکھتا ہے اور اس نے طویل عرصے سے اس جزیرے کو اپنے کنٹرول میں لانے کا عزم کیا ہے اور ایسا کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کو مسترد نہیں کیا۔ تائیوان کی حکومت چین کی خودمختاری کے دعوو¿ں پر سخت اعتراض کرتی ہے اور کہتی ہے کہ جزیرے کے 2 کروڑ 30 لاکھ افراد ہی اس کے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔