واشنگٹن 19 ستمبر (یو این آئی) امریکی صدر جو بائیڈن نے پھر کہا ہے کہ چین کے حملے کی صورت میں امریکہ تائیوان کا دفاع کرے گا۔سی بی ایس کے ایک انٹرویو میں مسٹر بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا چین کے تائیوان پر حملہ کرنے پرامریکی افواج تائیوان کا دفاع کرے گی۔ اس کے جواب میں امریکی صدر نے اتفاق کیا اور ‘ہاں میں جواب دیا۔ یہ انٹرویو اتوار کو نشر ہوا جس کے بعد وائٹ ہاو?س نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی پالیسی ہمیشہ سے ”اسٹریٹجک ابہام“ کی رہی ہے۔ امریکہ تائیوان کے دفاع کے لیے پرعزم نہیں ہے، لیکن متبادل کو بھی خارج نہیں کرتاہے۔تائیوان مشرقی چین کے ساحل پر ایک خود مختار جزیرہ ہے جس پر چین اپنے علاقے کا دعویٰ کرتا ہے۔ امریکہ طویل عرصے سے اس معاملے پر سفارتی سختی اختیار کر رہا ہے۔ ایک طرف یہ چین کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جو چین کے ساتھ اس کے تعلقات کی بنیاد بھی ہے۔مسٹر بائیڈن نے اتوار کے روز سی بی ایس کو اپنے ایک گھنٹے کے انٹرویو میں اس بات کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک چین کی پالیسی ہے اور تائیوان اپنی آزادی پر اپنے فیصلے خود کر سکتا ہے۔ ہم آگے نہیں بڑھ رہے ہیں، انہیں چین سے آزادی حاصل کرنے کی ترغیب نہیں دے رہے – ‘یہ تائیوان کا اپنا فیصلہ ہے۔۔اس بار بھی وائٹ ہاو?س نے ایک بیان جاری کیا، "صدرنے یہ پہلے بھی کہا ہے، جس میں اس سال کے ا?غاز میں ٹوکیو بھی شامل ہے۔ انہوں نے اس وقت بھی واضح کیا تھاکہ ہماری تائیوان پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ یہ حقیقت ہے۔ لیکن ایک سال میں یہ تیسرا موقع ہے جب صدر بائیڈن اکتوبر 2021 میں اورپھر اس سال مئی میں فوجی کارروائی کے وعدے کا اشارہ دینے میں سرکاری رخ پر قائم ہیں۔رواں ماہ کے شروع میں امریکہ نے تائیوان کو دفاع کے لیے 1.1 ارب ڈالر کے ہتھیار اور میزائل فروخت کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے بعد چین کا غصہ ساتویں آسمان پر ہے۔قابل ذکر ہے کہ امریکی پارلیمنٹ کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے اگست میں اس جزیرے کا متنازع دورہ کرنے کے بعد امریکہ اور چین کے درمیان تناو? بڑھ گیا۔ اس کے بعد مسٹر بائیڈن نے کہاتھا کہ چین کا اس طرح کا عمل اچھا نہیں ہے۔مسٹر بائیڈن نے کل کے انٹرویو میں کہا کہ روس کو یوکرین کی جنگ میں کیمیائی یا اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کا استعمال نہ کرنے کی وارنگ بھی دی گئی ہے۔