ایڈیشنل چیف سیکرٹر ی محکمہ زرعی پیداوار اَتل ڈولو نے آج محکموں کے اَفسران کومرکزی معاونت والی زرعی اِنفراسٹرکچر فنڈ ( اے آئی ایف ) اور اینمل ہسبنڈری اِنفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ ( اے ایچ آئی ڈی ایف ) سکیموں کے تحت سود کی بھرپائی کے لئے دستیاب 900 کروڑ روپے کے مکمل تصرف کو یقینی بنانے پر زو ر دیا۔میٹنگ میںزراعت کے ڈائریکٹروں ، باغبانی کے ڈائریکٹر وں ، اینمل ہسبنڈری کے ڈائریکٹروں ، جموںوکشمیر کے دونوں صوبوں کے بھیڑ پالن کے ڈائریکٹروں کے علاوہ ڈائریکٹر فشریز اور کئی دیگر متعلقہ اَفسران نے شرکت کی جبکہ جموں میں مقیم اَفسران نے بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ میٹنگ میں حصہ لیا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے اَفسران سے کہا کہ ان سکیموں سے فائدہ اُٹھانے میں لوگوں کی مدد کی جائے ۔اُنہوں نے کہا کہ زراعت صنعت جموںوکشمیر یوٹی کا مستقبل ہے کیوں کہ ہماری معیشت زیادہ تر اس پر منحصر ہے ۔ اُنہوں نے مذکورہ سکیموں کے تحت نوجوانوں میں اَپنے کاروباری یونٹوں کو قائم کرنے کے لئے بیداری پیدا کرنے پر زور دیا ۔اُنہوں نے اَفسران سے کہا کہ آنے والے دِنوں میں درخواست گزاروں کی تعداد میں خاطر خواہ اِضافہ کیا جائے۔اَتل ڈولو نے اَفسران سے مزید کہا کہ وہ زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے اور زمین پر ٹھوس نتائج حاصل کرنے کے لئے اَپنی کوششوں کی تجدید کریں۔ اُنہوں نے سکیموں کے نوڈل آفیسر کو ہدایت دی کہ وہ ان ترقیاتی پروگراموں کے تحت محکمہ کے ہرسربراہ کی ہفتہ وار کارکردگی کو ظاہر کرنے کے لئے ایک مشترکہ فارمیٹ وضع کریں۔اُنہوں نے محکمے کے سربراہوں کو ہدایت دی کہ وہ کمیٹی کی طرف سے مسترد کی گئی ہر درخواست کا تجزیہ کریں تاکہ ضروری اِصلاحات کی جائیں اور نئی درخواستوں میں اسے دہرایا نہ جائے۔میٹنگ کو جانکاری دی گئی کہ گذشتہ ماہ کے آخیر میں ڈائریکٹرزراعت جموں نے اِس سکیم کے تحت 85 معاملات ، ڈائریکٹر ایگری کلچر کشمیر نے 19 معاملات ، ڈائریکٹر ہارٹی کلچر جموں نے 12 معاملات اور ڈائریکٹر ہارٹی کلچر کشمیر نے 8معاملات اَپ لوڈ کئے ہیں۔اِسی طرح میٹنگ میں بتایا کہ پروجیکٹوں کا مقصد جموںوکشمیر یوٹی میں زراعت کی ترقی کے لئے جدید بنیادی ڈھانچہ بنانا ہے ۔ ان منصوبوں میں کولڈ سٹوریج سہولیا ت کی تخلیق ، ڈیری ڈیولپمنٹ ، اخروٹ اور دیگر زرعی مصنوعات کی پروسسنگ شامل ہیں ۔ میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ ان سکیموں کے تحت دُور دراز کے اَضلاع جیسے شوپیان ، کپواڑہ اور کشتواڑ سے بھی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔میٹنگ کو یہ بھی جانکاری دی گئی کہ اِس فائنانسنگ سہولیت کے تحت تمام2کروڑ روپے کے قرضوں پر 3فیصد سالانہ کی شرح سے سود کی رعایت ہوگی ۔یہ رعایت زیادہ سے زیادہ 7 برس کی مدت کے لئے دستیاب ہوگی ۔زائد اَزدو کروڑ روپے کے قرضوں کی صورت میں سود میں رعایت 2کروڑ روپے تک محدود ہوگی۔کل فائنانسنگ سہولیت میں سے نجی کاروباریوں کو فنڈنگ کی حد اور فیصد کا تعین نیشنل مانیٹرنگ کمیٹی کرسکتی ہے جیسا کہ میٹنگ میں انکشاف کیا گیا۔