موسم سرما سے پہلے دراندازی کی کوششیں بڑھ سکتی ہیں، ایل او سی پر الرٹ
سرینگر/07ستمبر/سی این آئی//پاکستان سے جموں و کشمیر میںملیٹنٹوںکی دراندازی کا گراف پچھلے پانچ سالوں میں نیچے آیا ہے۔ سال 2017 میں دراندازی کی 419 کوششیں ہوئیں، جب کہ 2018 میں 328، 2019 میں 216، 2020 میں 99 اور 2021 میں 77 کوششیں ہوئیں۔ اس سال وادی کشمیر میںجنگجوﺅں کی دراندازی کی چھ کوششوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔ اس کے باوجود اس سال موسم سرما سے قبل چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔سی این آئی کے مطابق دفاعی ذرائع نے بتایا ہے کہ عسکریت پسندوں کی دراندازی کی کوششوں میں اضافے کے امکان سے قبل نومبر سے بلند پہاڑی علاقوں میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان ملیٹنٹوںکی دراندازی کے لیے گھنے جنگلات، ندی نالوں اور مشکل جغرافیائی حالات کا استعمال کرتا ہے۔لائن آف کنٹرول کے اس پار پاکستانی جموں و کشمیر میں جنگجوﺅںکی نقل و حرکت جاری ہے۔عسکریت پسندوں کی بڑی تعداد دراندازی کی کوشش کر رہی ہے۔ ملیٹنٹوںکی دراندازی کی کوششوں میں اضافے کے امکان سے قبل نومبر سے بلند پہاڑی علاقوں میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ دراندازی مخالف نظام ،نسانی نگرانی سے لے کر ڈرون نگرانی تک، دراندازی کے لیے انتہائی حساس کیران سیکٹر سمیت دیگر علاقوں میں دراندازی کی کسی بھی سازش کو ناکام بنایا جائے گا۔ایک اہلکار نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں 743 کلومیٹر طویل ایل او سی میں لائن آف کنٹرول کا 350 کلومیٹر وادی کشمیر میں ہے جبکہ 55 کلومیٹر صرف کیرن سیکٹر میں آتا ہے۔ کیران سیکٹر میں گھنے جنگلات، نالوں اور مشکل جغرافیائی حالات کو پاکستان ملینٹٹوں کی دراندازی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ یہ علاقے نومبر سے مارچ تک برف سے ڈھکے رہتے ہیں، اس لیے جنگ بندی کے باوجود برف باری سے قبل جنگجووں کی دراندازی کا امکان ہے، جس کے لیے سیکیورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں۔دفاعی ذرائع کے مطابق ایل او سی پر کیران سیکٹر کے کئی علاقے 12,000 فٹ کی بلندی پر ہیں۔