وادی کشمیر میںکرکٹ کے بلے بنانے کی صنعت اگرچہ 1990سے پہلے کافی ترقی میںتھی اور اس صنعت سے وابستہ افراد اچھا خاصا روزگار کماتے تھے جبکہ اس صنعت سے ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نوجوان وابستہ تھے جو اس صنعت سے روزگار حاصل کررہے تھے اور یہاں پر تیار کئے جانے والے کرکٹ بیٹ ملک و بیرون ممالک بھیج دیئے جاتے تھے لیکن اب یہ صنعت دن بدن سکڑ تی جارہی ہے اور نوجوان نسل اس صنعت کی طرف اب توجہ نہیں دے رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق وادی کشمیر میں دیو دار اور دیگرقسم کے درخت ہونے کی وجہ سے یہا ں پر’کرکٹ بیٹ‘ بنانے کی صنعت پھل پھول رہی تھی اور اس صنعت سے وابستہ افرادایک تو روزگار کماتے تھے اس کے ساتھ ساتھ دیگر ہزاروںنوجوانوں کو بھی روز گار فراہم کرتے تھے۔ کشمیر میں بننے والے بلے ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک بھی درآمد ہوتے تھے ۔ یہاں پر مختلف اقسام کی لکڑیوں سے چھوٹے بڑے بلے تیار کئے جاتے تھے ۔ اور 1990سے پہلے بیٹ صنعت بہت ہی مقبول تھی تاہم وادی میںحالات نامساعد ہونے کے ساتھ ہی اس صنعت کو جیسے دھیمک لگ گئی اور آہستہ آہستہ یہ صنعت ختم ہوتی چلی گئی۔ 90کی دہائی کے بعد وادی میں بیٹ بنانے کے درجنوں کارخانے بند ہوئے اور ان سے منسلک افراد بے روز گار ہوئے