اشتعال انگیزی کو ناکام بنانے کیلئے ہمارے فوجی دستے ہائی الرٹ پر، چین کا دعویٰ
بیجنگ: ۸۲/ اگست (ایجنسیز) امریکی بحریہ کے دو جنگی جہاز تائیوان کی حدود میں موجود عالمی آبای گزرگاہوں سے گزرے۔ امریکی بحری جنگی جہازوں کا گزرنا امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کے بعد اس طرح کا پہلا اقدام ہے جبکہ ان کے دورے نے چین کو مشتعل کردیا تھا جو تائیوان کو اپنی حدود کا حصہ سمجھتا ہے۔ امریکی بحریہ نے رائٹرز کی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں امریکی جنگی جہاز جاری آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس طرح کے آپریشن کو مکمل ہونے میں عام طور پر 8 سے 12 گھنٹے لگتے ہیں جبکہ چینی افواج کی جانب سے ان کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔ حالیہ برسوں میں امریکا اور بعض مواقع پر اتحادی ممالک جیسے کہ برطانیہ اور کینیڈا کے جنگی بحری جہاز بھی معمول کے مطابق اس بحری گزرگاہ سے گزرتے رہے ہیں جس پر چین غصے کا اظہار کرتا ہے جو تائیوان پر ملکیت کا دعویدار ہے۔ اگست کے اوائل میں نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے نے چین کو شدید مشتعل کردیا تھا اور دورے کو اپنے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کی کوشش قرار دیا تھا۔ دورے کے بعد چین نے جزیرے کے قریب فوجی مشقیں شروع کردیں تھیں جو اب تک جاری ہیں۔ امریکی بحریہ نے کہا کہ یہ امریکی جہاز سمندر میں اس گزرگاہ سے گزرے جو کسی بھی ساحلی ریاست کی علاقائی سمندری حدود کاحصہ نہیں. امریکی بحریہ نے کہا کہ یہ آپریشن آزاد اور اوپن انڈو پیسیفک کیلئے امریکا کے عزم کا مظاہرہ ہے اور جہاں بھی عالمی قانون اجازت دیتا ہے امریکی فوج وہاں پرواز کرتی ہے، سمندری سفر کرتی ہے اور آپریشن کرتی ہے۔ چینی فوج کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نے کہا کہ وہ بحری جہازوں کا پیچھا کر رہی تھی اور انہیں خبردار کر رہی تھی۔ چینی فوج کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نے ایک بیان میں مزید کہا کہ اس کے فوجی دستے ہائی الرٹ پر ہیں اور ہر وقت ہر طرح کی اشتعال انگیزی کو ناکام بنانے کیلئے چوکس و تیار ہیں۔