نئی دلی سے جموں و کشمیر میں امن اور آزادی کے دعوے زمینی صورتحال کے عین برعکس/ ڈاکٹر فاروق عبداللہ
کسانوں نے 11ماہ تک اپنی جدوجہد جاری رکھی اور اس دوران 700سے زیادہ کسانوں کی جانوں کا اتلاف ہوااور بالآخر متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لیا گیا، ہم کو بھی اپنے حقوق کی بحالی کیلئے ایسی ہی قربانیاں دینی پڑیں گی، ہم نے وعدہ کیاہے کہ ہم دفعہ370اور 35اے واپس لائیں گے اور ہم اس کیلئے کوئی بھی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ ان باتوں کا اظہار صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے نسیم باغ میں بابائے قوم شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی سالگرہ کے موقعے پر یوتھ نیشنل کانفرنس کے ایک عظیم الشان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔یو پی آئی کے مطابق ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے مرکز نے 3متنازعہ زرعی قوانین واپس لئے ویسے ہی انہیں جموں وکشمیر کے متعلق لئے گئے فیصلوں کی طرف بھی دیکھنا چاہئے۔ نیشنل کانفرنس آپسی بھائی چارے کیخلاف نہیں اور نہ ہی نیشنل کانفرنس کبھی خونریزی کی حامی رہی ہے، ہمیں ہر سطح پر جدوجہد کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی ہماری منزل ہے اور ہم اُسی جانب گامزن ہیں اور صحیح سمت میں جارہے ہیں۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ایسا کہا جارہا ہے کہ پتہ نہیں کب ہمارے حقوق واپس ملیں گے ،” گھبرانے کی ضرورت نہیں، جب اللہ کی منشاءہوگی ہم کامیاب ہونگے لیکن اس کیلئے ہم میں آپسی اتحاد و اتفاق کی بے حد ضرورت ہے۔“ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر سے متعلق ملک کو نئی دلیلیں سنائی جارہی ہے، کل دلی میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا کہ یہاں امن ہے اور ٹورازم بڑھ گیا ہے۔” کیا ٹورازم ہی سب کچھ ہے“۔ آپ نے تو وعدہ کیا تھا کہ یہاںکے نوجوانوں کو 50ہزار سے زیادہ نوکریاں لگیںگی، آپ نے تو پنجا ب اور ہریانہ کے اُمیدواروں کو یہاں کے بینکوںمیں ملازمتیں دی اور یہاں کے ملازمین کو برخاست کرکے جبری طور پر ان کا روزگار چھین رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہا ں کے حالات کا اندازہ اخبار اور میڈیا پر دباﺅ سے ہی پتہ چلتا ہے، اگر کوئی زمینی صورتحال کی ذرا سی بھی حقیقی تصور پیش کرتا ہے تو اُسی سیدھے تھانے میں بلایا جاتاہے اور نئی دلی سے اس بات کے دعوے کئے جارہے ہیں کہ یہاں امن اور آزادی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ جموںوکشمیر میں اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے حیدر پورہ انکاﺅنٹر میں مارے گئے بے گناہوں کی لاشوں کے مطالبے کیلئے لوگوں نے آواز اُٹھائی اور سب نے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کیا اور حکمرانوں کو گھٹنے ٹیکنے پڑے ، ہمیں ایسے ہی اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔ ابھی بھی ایک نوجوانوں کی لاش واپسی نہیں دی جارہی ہے اور ہم اس مطالبے کو دہراتے ہیں کہ گول کے اس بچے کی لاش واپس اُس کے والدین کے سپرد کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس خون ناحق کا جواب دینا پڑے گا، کوئی نہیں بچے گا سب کو جواب دینا ہوگا۔ پارٹی کی یوتھ ونگ سے وابستہ عہدیداروں اور کارکنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ”نوجوانوں کو ہی کل اس جماعت اور اس ریاست کی کمان سنبھالنی ہے، لوگوں کی نظریں آپ کر مرکوز ہونگی اور آپ کو لوگوں کا بھروسہ و اعتماد حاصل کرنے کیلئے محنت کرنی ہوگی، بہت کام کرنا ہوگا۔ ہر شہر، ہر گاﺅ ں، ہر دیہات اور ہر گھر جانا ہوگا اور لوگوں کا دکھ درد بانٹنا ہوگا اور لوگوں کے مسائل و مشکلات کو اُجاگر کرکے ان کا سدباب کرانے کی ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی، آپ کے پاس بہت سارے دشمن آپ کو راستے سے بھٹکانے کیلئے آئینگے لیکن آپ کو دشمنوں کے مذموم ارادوں کو بانپ کر ثابت قدم رہنا ہوگا ‘