اخبارات میں ایک اچھی سی سرخی نظر آئی جس میں لکھا گیا کہ ماچس کی ڈبیا سے لے کر ایل پی جی گیس سلینڈر اور موبایل ریچارج تک سب کچھ مہنگا ہوگیا ہے ۔اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ایک عام آدمی یعنی وہ شخص جس کا تعلق درمیانی طبقے سے ہے جس کی آمدن قلیل اور مقررہ ہو جس کے پاس کوئی بڑا بینک بیلنس یا جائیداد نہ ہو اور جو مشکل سے اپنے کنبے کا گذارہ چلاتا ہو کے لئے مصایب کا انبار سامنے کھڑا ہوا ہے ۔کیونکہ یکم دسمبر سے ہر چیز کی قیمت بڑھادی گئی ہے جس کے نتیجے میں عام آدمی کا بجٹ بری طرح متاثر ہوا ہے ۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تو پہلے سے ہی بڑھادی گئی ہیں جبکہ یہ عمل مسلسل جاری ہے اسی طرح اب گیس سلینڈر کی قیمت بھی بڑھادی گئی ہے اور کمرشیل گیس سلینڈر کی قیمت 21سو سے زیادہ ہوگیا ہے اگرچہ ڈومیسٹک گیس سلینڈر کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کردیا گیا لیکن کمرشیل گیس سلینڈر کی قیمتوں میں اضافے سے ہر چیز مہنگی ہوئی ہے ۔ماچس کی ڈبیا کی قیمت بھی دوگنی کردی گئی ہے ۔اس کی قیمت پہلے پچاس پیسے تھی لیکن سال 2007میں اس کی قیمت ایک روپے کردی گئی جبکہ اب اس کی قیمت میں سو فی صد اضافہ کرکے اسے دو سو روپے کردیا گیا ہے ۔اسی طرح موبائیل فون کا ریچارج اور کالز وغیرہ کی شرحوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے ۔معروف کمپنیوں کی طرف سے کئے گئے اس اضافے نے تو غریب لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔آج کل موبایل بطورفیشن استعمال نہیں کیا جارہا ہے بلکہ اب اس کی ضرورت ہے بچوں سے لے کر بڑے تک موبایل فون کا استعمال کررہے ہیں ۔کیونکہ اب تو بچوں کے لئے بھی آن لائین کلاسز ہوتے ہیں ۔ڈاکٹری مشورے کے لئے بھی موبایل فون کی ضرورت ہوتی ہے ۔اب خریداری بھی موبایل فون کے ذریعے ہی ہوتی ہے ۔بات چیت تو دور کی بات ہے اب تو دور دراز یا سمندر پار بیٹھے بچوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سے ان کا حال احوال جانا جاتا ہے اسلئے موبایل فون کی ضرورت سے انکار نہیں کیاجاسکتا ہے لیکن نجی کمپنیوں نے جو نئے پلان جاری کئے ہیں ان میں فیس کی شرحوں میں کافی اضافہ کردیا گیا ہے ۔ایک بنک نے کھاتے داروں کے لئے کھاتوں پر بنکوں کی طرف سے دئے جانے والے ٹیکسز میں کمی کردی ہے ۔اس کی کونسی وجہ ہے یہ بتانے کی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی ہے ۔اور نہ ہی ایسا کرنے کے لئے عام صارف کو اعتماد میں لیا گیا ۔ مختلف بنکوں کی طرف سے جو کریڈٹ کارڈ صارفین کو دئے گئے ہیں ان کے استعمال پر بھی اب مہنگائی کی مار پڑی ہے ۔ان کریڈٹ کارڈوں پر یکم دسمبر سے اضافی 99روپے دینے پڑینگے ۔غرض ہر چیز مہنگی ہر شے مہنگی ۔کھانے کے تیل کا تو کچھ کہنا نہیں اس کی قیمتوں میں تو پہلے سے ہی بھاری اضافہ کردیا گیا ہے جو پانچ لیٹر تیل کا ڈبہ چار پانچ سو روپے میں ملتا تھا آج اسی تیل پانچ لیٹر ڈبے کی قیمت گیارہ سو سے زیادہ لی جاتی ہے ۔ساگ سبزیاں تو سونے کے بھاﺅ بک رہی ہیں ۔عام لوگ مہنگائی کے بوجھ تلے دبے جارہے ہیں ۔ان کی صدائیں بے اثر ہورہی ہیں لوگوں کی آہ و زاری کو سننے والا کوئی نہیں اور اب آگے کیا ہوگا اس بارے میں قبل از وقت کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے ۔