سرینگر//23مارچ/ سیاحتی سیزن کا آغاز ہوتے ہی جموں وکشمیر کے ہوائی کرایوں میں گذشتہ دو ہفتوں سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔فروری کے ااخری ہفتے سے اب تک ہوائی کرایوں میں تقریبا 30سے40فیصد یکایک اضافہ ریکارڑ کیا جارہا ہے جس سے یہاں کے عام لوگوں سمیت سیاحتی سیکٹر سے وابستہ طبقوں کو شدید پریشانیوں نے آگھیرا ہے ۔سیاحتی طبقوں کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر خصوصا وادی کے خوشگوار موس، امن وامان اور بہتر ماحول اس بار سوفیصد بکنگ پر سیاح وارد ہوتے لیکن اگر ہوائی کرایوں میں یونہی بے تحاشا اضافہ ہوتا رہا تو اسکے دوررس منفی نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں ۔ٹی ای این کے ساتھ بات کرتے ہوئے معروف ٹریول ایجنسی ’ٹریو کیش سرینگر‘ کے مالک فاروق احمد کٹھو نے کہاکہ چند ہفتوں سے ہوائی کرایوں میں یکبارگی اضافہ دیکھا جارہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ابھی تک یہاں پر بکنگ کے ساتھ کوئی چھیڑ خوانی تو نہیں ہوئی لیکن اگر فضائی شرح کرایہ یونہی بے لگام ہوتے رہے تو اسکے دوررس اور منفی نتائج سامنے آسکتے ہیں ۔فاروق احمد جو ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف کشمیر کے سابق صدر ہیں ،نے بتایا کہ ماضی میں بھی ایسا دیکھا گیا ۔جونہی سیاحتی سیزن کا آغاز ہوتا ہے اور ہم لوگ اچھے فٹ فال کی امید کرنے لگتے ہیں ،ہوائی کرایے ہماری امیدوں پر پانی پھیر دیتے ہیں ۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس بار پیشگی اقدامات کریں ۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر کا سفر کرنے والے ہوائی مسافروں کو پرواز کے کرایوں میں اضافے کی تلخ حقیقت کا سامنا ہے۔ انتخابی ماحول اور ہولی کے قریب آنے والے تہوار کے درمیان بڑھتی ہوئی مانگ کے ساتھ، ایئر لائن کمپنیوں نے اپنے ٹکٹوں کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے، جس سے مسافروں کو بھاری قیمتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کرایوں میں اس اضافے کا اثر خاص طور پر جموں جیسے بڑے شہروں کو سری نگر اور دہلی سے ملانے والے راستوں پر محسوس کیا گیا ہے۔ پہلے سستی کرایوں میں اب دگنا اضافہ ہو گیا ہے، جموں سے سری نگر کے سفر کے لیے مسافروں کو 6,000 روپے تک اور دہلی کے لیے پروازوں کے لیے 8,000 روپے تک کا خرچہ آتا ہے۔کرایوں میں اضافے پر شور مچانے کے باوجود، حکام نے ابھی تک اس رجحان کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کیے ہیں، جس سے مسافروں کو قیمتوں میں اضافے کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ جموں ہوائی اڈے پر، جو روزانہ پانچ مختلف شہروں کے لیے 32 پروازیں چلاتا ہے، زیادہ تر پروازیں سری نگر اور دہلی جیسے مشہور راستوں پر جاتی ہیں۔22 مارچ سے 10 اپریل کی مدت کے دوران، جموں سے دہلی کی پروازوں کا اوسط کرایہ 5,800 روپے سے 7,500 روپے تک تھا تاہم، ہولی کے آغاز کے ساتھ ہی، یہ قیمتیں 7,000 سے 10,000 روپے تک پہنچ جاتی ہیں، جس سے مسافروں کے بجٹ پر اضافی دباو¿ پڑتا ہے۔ اسی طرح جموں سے احمد آباد تک کی پروازوں کی قیمت اب 6,000 سے 8,000 روپے کے درمیان ہے جبکہ اندور جانے والی پروازوں کی قیمت 8,000 سے 10,000 روپے تک ہے۔فروری سے قیمتوں کا موازنہ کرنے سے تین سے چار ہزار روپے کا حیران کن اضافہ ظاہر ہوتا ہے، جو مسافروں پر تہوار سے متعلقہ کرایوں میں اضافے کے نمایاں اثرات کو نمایاں کرتا ہے۔ سری نگر کے ایک ناراض مسافر نے ٹی ای این کو بتایاکہ اس طرح کے تیز اضافے کے ساتھ، بوجھ مسافروں پر غیر متناسب طور پر پڑتا ہے، جو ہوا بازی کے شعبے میں قیمتوں کے منصفانہ طریقوں کو یقینی بنانے کے لیے ریگولیٹری مداخلت کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔