سرینگر//18نومبر/ رواں سیاحتی سیزن کے دوران جہاں کشمیر آرٹ بزنس میں نمو دیکھی جارہی ہے وہیں دوسری طرف یہاں کے چھوٹے بڑے ریستورانوں کی تجارت میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ریستوران سیکٹر سے وابستہ طبقے اسے سیاحتی شعبے میں ترقی کے ساتھ ساتھ کشمیر میں کھانے پینےکے معاملے میں روایتی طرز سے قدرے تبدیلی سے تعبیر کررہے ہیں ۔کشمیری روایات میں اکثر ہوٹلوں اور ریستورانوں میں کھانے کو معیوب ہی سمجھا جاتا تھا لیکن اب رجحان بدل رہے ہیں اور اب عام لوگ بھی ہوٹلوں اور ریستورانوں کا کھانا شوق سے کھاتے ہیں اور انہیں اپنے گھروں کیلئے بھی آرڈر کرتے ہیں ۔سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت لالچوک سے پولو ویو تک ہوئی تزئین کاری کے بعد یہاں پر ریستورانوں کابزنس بڑھ رہا ہے ۔پولو ویو میں قائم ایک ریستورا ن کے مالک محمد اطہر نے ٹی ای این کو بتایا کہ سیاحوں کی تعداد میں اضافہ اور گرمیوں اور خزان کے سیزن میں بیرونی سیاحوں کی کافی تعداد لالچوک کا رخ کرتی نظر آرہی ہے اور اب وہ کھانے پینے کے معاملے میں یہاں کے ریستورانوں کا ہی رخ کرتے ہیں ۔جہاں تمام طرز کے کھانوں سمیت کشمیر کی مخصوص وازوان ڈش سے بھی وہ محظوظ ہونا پسند کرتے ہیں ۔پولوویو سے لالچوک گھنٹہ گھر تک سیاحوں کی بڑی تعداد روزانہ صبح و شام نظر آتی ہے اور بازاروں میں بھی خاصی چہل پہل رہتی ہے ۔حالیہ ایام میں سرینگر قلب لالچوک اور اسکے مضافات میں بڑے بڑے تجارتی مال کھڑے ہوئے اور ان کمپلیکسز میں بھی ریستوران بزنس شروع کی گئی۔لالچوک ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے صدر محمد لطیف نے ٹی ای این کو بتایا کہ اس وقت لالچوک اور اسکے ملحقہ بازاروں میں تقریبا90ریستوران رجسٹرڑ ہیں اور اب تعداد بڑھ رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ سمارٹ سٹی کے تحت جونہی لالچوک کو دیدہ زیب بنایا گیا ،یہ نہ صرف سیاحوںبلکہ مقامی لوگوں کیلئے بھی ایک تفریحی مقام بن گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اب تفریحا لالچوک آنے والے مقامی و بیرونی سیاح کھائے پیئے بغیر نہیں جانا چاہتے ہیں اور ایسے میں یہاں کھانے پینے کا ایک نیا رجحان پنپ رہا ہے ۔ایسوسی ایشن صدر کا کہنا ہے کہ اب چونکہ گھروں میں بھی پرانی روایات کے برعکس باہری ریستورانوں میں کھانوں کا رجحان بڑھ رہا ہے ،اس لئے یہاں کے ریستورانوں کا کام بھی بڑھنے لگا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔