روایتی صنعت کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ مربوط کرکے اسے بین الاقوامی معیار کے قابل بنایا جارہا ہے
سرینگر//6اگست / کشمیری دستکاری کو بین الاقوامی سطح پر دوبارہ بحال کرنے کے ساتھ ساتھ اب ہینڈ لوم مصنوعات کو بھی عالمی سطح پر فروغ دینے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں تاہم مقامی ہینڈ لوم سے وابستہ طبقوں کا کہنا ہے کہ ابھی رفتار قدرے سست ہے اور اگر حکومت چاہے تو کشمیری ہینڈ لوم مصنوعات بین الاقوامی سطح پر اپنا مارکیٹ بنانے میں کامیاب ہوگی۔ٹی این این کے مطابق 7اگست کو حسب معمول قومی ہینڈ لوم ڈے ملک بھر میں منایا جاتا ہے ۔اس دن کو منانے کی اہمیت اس لئے ظاہر کی گئی ہے کیونکہ اسی روزیعنی 7اگست کو ملک میںسودیشی تحریک کی بنیاد رکھی گئی تھی، اسی لیے اس دن کو قومی ہینڈلوم ڈے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ 7 اگست 2015 کو ہندوستانی حکومت نے چنئی میں افتتاحی قومی ہینڈلوم ڈے کا آغاز کیا اور منایا۔کشمیر میں بھی ہینڈ لوم صنعت کے ساتھ ایک وسیع طبقہ جڑا ہوا ہے اور مقامی حکومت اب یہاں ہینڈ لوم مصنوعات کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے کوشاں ہیں ۔حال ہی میں مقامی حکومت نے زبوں حالی کے شکار نمدا مصنوعات کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جس سے مقامی دستکاروں اور ہینڈ لوم مالکان میں نیا جوش وخروش پیدا ہوا ۔عصر حاضر میں، جہاں تک آمدنی، پیداوار اور روزگار کا تعلق ہے، اس کی اہم صلاحیت کے نتیجے میں جموں و کشمیر کی معیشت میں ہینڈلوم انڈسٹری کے لیے ایک خاص مقام ہے۔ 21ویں صدی کے آغاز میں ہینڈلوم انڈسٹری کی ترقی کی شرح 30 فیصد سے تھوڑی کم تھی جو پھر کچھ سالوں تک کم ہوتی گئی اور ایک مختصر عرصے کے زوال کے بعد دوبارہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ لیکن کووڈ 19کے بعددیگر صنعتوں کی طرح، ہینڈلوم کی بنائی کو بھی جموں و کشمیر میں شدید بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ لاک ڈاو¿ن اور سماجی دوری کے نتیجے میں اس کی معیشت کو شدید معاشی جھٹکا لگا اور ہینڈلوم انڈسٹری بھی اس سے مستثنیٰ نہیں تھی۔ یہ صنعت زیادہ ترکم پڑھے لکھے اورتعلیم ترک کرنے والوں کو روزگار فراہم کرتی ہے اور اس صنعت سے وابستہ کل افرادی قوت کا صرف 5% تعلیم یافتہ ہے۔اس صنعت کو اب حکومت یہاں ٹیکنالوجی کے ساتھ جوڑ رہی ہے تاکہ یہاں کے دستکار طبقوں کا اس کی طرف میلان بڑھے ´۔حال ہی میں حکومت نے جموں و کشمیر میں ہاتھ سے بنے قالینوں کو اب QR کوڈ پر مبنی سرٹیفیکیشن سے جوڑا ہے جو ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے۔ کیو آر پر مبنی ایپلیکیشن کے ذریعے صارفین جموں و کشمیر میں تیار کردہ قالینوں کی صداقت اور دیگر مطلوبہ تفصیلات کی جانچ اور تصدیق کر سکتے ہیں۔حکومت نے مشاہدہ کیا کہ جموں و کشمیر کی دستکاری ہندوستان کی تخلیقی روایات کا ذخیرہ ہے جو صدیوں سے ثقافتی اظہار کے طور پر کام کر رہی ہے۔یہ تخلیقی روایت پیچیدہ ڈیزائنوں اور باریک رنگوں کے ساتھ ہاتھ سے بنے قالینوں میں نمایاں طور پر نظر آتی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ہاتھ سے بنے قالینوں کی انفرادیت کو معیاری بنانے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں جموں وکشمیر کی قالین کی صنعت کی برآمدات کو فروغ دینے کے قابل ہو جائیں گے۔اسی طرح جموں و کشمیر حکومت نے ایکسپورٹ انسینٹیو اسکیم متعارف کرائی ہے۔ اس اسکیم کے تحت، کسی بھی ملک کو برآمد کی جانے والی GI مصدقہ دستکاری اور ہینڈ لوم مصنوعات کے کل حجم کا 10 فیصد کی ترغیب، زیادہ سے زیادہ 5 کروڑ روپے تک کی واپسی کے ساتھ، فراہم کی جائے گی۔ اہل برآمد کنندگان محکمہ دستکاری اور ہینڈ لوم میں رجسٹرڈ ہیں۔مقامی حکومت کے مطابق اس وقت جموں و کشمیر سے کم از کم 25 ممالک کو قالین برآمد کیے جا رہے ہیں۔ 115 کروڑ روپے کے قالین جرمنی ، ? 34 کروڑ مالیت کے قالینامریکہ،1 36 کروڑعرب امارات اور۱ 22 کروڑ نیدرلینڈ کو برآمد کیے گئے۔مقامی ہینڈلوم صنعت سے وابستہ طبقوں کا کہنا ہے کہ اگر مقامی حکومت اس سمت زیادہ اور تیز رفتار توجہ دے گی تو اسکے کافی مثبت نتائج سامنے آسکتے ہیں اور ایک زبوں حال صنعت دوبارہ استوار ہوگی ۔