ہوائی کمپنی گوفرسٹ کی خدمات معطل ہونے کے بعد کشمیر اور لداخ کے سیاحتی سیکٹر و دیگر کاروبار پر پڑنے والے زبردست منفی اثر کو کم کرنے کیلئے دو ہوائی کمپنیاں اائیر انڈیا اور انڈی گونے سرینگر اور لیہ کیلئے اضافی پروازوں کا اعلان کیا ہے تاکہ گو فرسٹ سے ہوائی سفر میں پیدا شدہ خلا کو پاٹا جاسکے ۔سیاحتی سیکٹر سے وابستہ طبقوں نے اسے دیر آئید درست آئد کے مصداق قرار دیتے ہوئے اسے نیگ شگون سے تعبیر کیا ۔ معلوم ہوا ہے کہ کشمیر اور لیہہ جو اس بار گوفرسٹ کے گراﺅنڈ ہونے کی وجہ سے شدید نقصانات سے دوچار ہوا کیلئے ایئر انڈیا اور انڈیگو نے اپنی پروازیں شامل کی ہیں تاکہ گو فرسٹ کی گراونڈنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے صلاحیت کے خلا کو پر کیا جا سکے۔جہاں ایئر انڈیا نے دہلی سے لیہہ، سری نگر اور پونے کے لیے اضافی پروازوں کے ساتھ 30 جون تک اپنی فریکوئنسی میں اضافہ کیا ہے، انڈیگو جون اور جولائی میں ممبئی سے لیہہ، سری نگر اور دہرادون کے لیے اضافی پروازیں چلا رہی ہے۔گو فرسٹ نے 2 مئی کو عارضی طور پر پروازیں روکنے سے پہلے روزانہ تقریباً 200 پروازیں چلائی تھیں۔ اس کے سرفہرست راستوں میں دہلی۔سری نگر، دہلی۔لیہہ، دہلی۔پونے سمیت دیگر کئی مقامات شامل تھے۔ منسوخی کے نتیجے میں صلاحیت میں کمی اور ان راستوں پر ہوائی کرایوں میں اضافہ ہوا ہے۔درحقیقت، سری نگر جانے والے مسافروں کی یومیہ اوسط تعداد گزشتہ ماہ کم ہو کر 11500سے12000 تک گرگئی جو ایک سال پہلے 17500۔18000 تھی۔اس صورتحال پر مقامی سیاحتی سیکٹر رواں سیزن جو اپریل سے جون تک زیادہ مصروف رہتا ہے ،کے دوران سیاحوں کی آمد میں تقریبا10سے15فیصد فرق پڑا ۔اب چونکہ ایئر انڈیا اور انڈی گو نے محاذ سنبھالا ہے ،مقامی سیاحتی سیکٹر میں امید پیدا ہوئی ہے کہاس طرح تھوڑی بہت تلافی ممکن ہوگی ۔ٹور اینڈ ٹریول ایسوسی ایشن آف کشمیر(TAAK) کے چیئرمین نے ٹی ای این سے بات کرتے ہوئے کہاکہ دو ہوائی کمپنیوں کا اب سرینگر اور لیہہ کیلئے میدان میں آنا خوش آئند ہے ۔اسے دیر آید درست آئد اقدام ہی کہا جاسکتا ہے ۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ سیاحتی سیزن کے عروج پر گو فرسٹ کی وجہ سے ہوائی کرایوں میں جو بے تحاشا اور ناقابل برداشت اضافہ ہوا اس سے کشمیر کے سیاحتی سیکٹر کو کافی نقصانات ہوئے ۔اس بارے میں حکومت کو توجہ دینی چاہئے ۔اور مستقبل کیلئے ان زاویوں پر پیشگی سوچ وچار اور اقدامات کرنے چاہیں ۔ممبئی کی ٹور آپریٹر وینا ورلڈ کے ڈائریکٹرسدھیر پاٹل نے کہاکہسری نگر میں ملک بھر سے سال بھر کی مانگ جاری ہے۔ اس سال بھی کوئی استثنا نہیں ہے۔ گو فرسٹ کی پروازوں کی معطلی کے بعد ٹکٹوں کے کرایوں میں اضافہ ہواہے۔ انتہائی محدود انوینٹری کی وجہ سے لیہہ تک سیٹیں حاصل کرنا ناممکن ہے۔پاٹل نے مزید کہا کہ کشمیر اور لیہہ کے ان کے تمام گروپ ٹور جاری ہیں جن میں اصل میں گو فرسٹ فلائٹس میں بکنگ کی گئی تھی۔ تاہم ان ٹورز کا گروپ سائز سکڑ گیا کیونکہ زیادہ تر صارفین (جنہوں نے گو فرسٹ پر بکنگ کی تھی) نے دوسری پروازوں پر دوبارہ بکنگ کرنے کے بجائے سفر موخر کر دیا۔آل لداخ ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور مشیر تسیتن انگچک نے کہاکہہوائی کرایوں اور گو فرسٹ آپریشن کی معطلی کی وجہ سے اس موسم گرما میں لداخ آنے والے سیاحوں کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہے ۔ پچھلے سال کے مقابلے میں بین الاقوامی سفر بھی زیادہ ہے کیونکہ سیاحوں کے لیے منزلیں دوبارہ کھل گئی ہیں۔ اس سے ہم بھی متاثر ہوئے ہیں۔