جی ٹیگ کے زمرے میں لاکر بین الاقومی سطح پر اس کے کاروبار کو فروغ ملے گا۔ حکام
سرینگر/کشمیری مصنوعات کو بین الاقوامی مارکیٹ میں خصوصی شناخت کے ساتھ جہاں سرکار نے کشمیر میں بنائے جانے والے قالین، شال اور دیگر چیزوںکو جی ٹیگ لگانے کی شروعات کی ہے جس سے کشمیری مصنوعات کی نقل مارکیٹ میں پہنچنے کا کوئی امکان نہیں رہتا ہے اب سرکار کشمیر میں اُگائے جانے والے ”خانیاری ساگ، وازوان میں بادشاہ سالن کے طور پر مانے جانے والے ”گشتابہ“ کو بھی جی ٹیگ کے زمرے میں لانے کافیصلہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وادی کشمیر میں پرائیویکٹ سیکٹر کو مزید مضبوط بنانے اور بین الاقوامی سطح پر اس کی مارکیٹ میں ایک منفرد شناخت پیش کرنے کی خاطر حکومت ہند نے پہلے ہی کشمیر میں بھی کئی مصنوعات کوجی ٹیگ لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں یہاں پر تیار کئے جانے والے قالین، شال ،ہینڈی کرافٹس کی اشیاءاور دیگر مصنوعات کو جی ٹیگ لگانے کی شروعات کی ہے تاکہ بین الاقوامی بازار میں اس کی نقل کو روکا جاسکے ۔ اب سرکار نے کشمیر میں اُگائے جانے والے ”خانیاری ساگ“ اور گشتابہ کو بھی جی ٹیگ کے زمرے میں لانے کو منظور دی ہے تاکہ ان کو بین الاقوامی سطح پر فروغ مل سکے اور ان کی برآمدات میں اضافہ ہوا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میںتیار کی جانے والی مصنوعات کی نقل بنائے جانے کی وجہ سے کشمیری دستکاری کو کافی نقصان پہنچا ہے خاص کر قالین بافی اور شال بافی کی صنعت قریب قریب ختم ہوچکی ہے کیوں کہ مارکیٹ میں اس کی نقل اُتار کر تاجروں نے کشمیر میں تیار کی جارہی اشیاءکے ہوبہو چیزیں تیار کرکے اس کا دام گرادیا جس کی وجہ سے کشمیری دستکاری کو دھچکہ لگا ہے ۔ خاص طور پر قالین اور مختلف قیمتی شالوں کی نقل مشین کے ذریعے تیار کرکے اس کو کشمیر کا نام دیکر کشمیری دستکاری کو بد نام کیا گیا اور اس سے نمٹنے کےلئے مرکزی سرکار کی طرف سے کشمیر میں بنائی جارہی مصنوعات کو جی ٹیگ لگانے کافیصلہ کیا اور پہلے مرحلے میں قالین ، پیپرماشی، شال، ہینڈی کرافٹس سے جڑی دیگر چیزوں کے علاوہ لکڑی سے بنی مصنوعات کو جی ٹیگ کے زمرے میں لایا گیا ہے البتہ ابھی تک کشمیر میں کسی بھی کھانے پینے کی اشیاءکو جی ٹیگ کے زمرے میں نہیں لایا گیا تھا اب انتطامی کونسل میں منظوری کے بعد خانیاری ساگ اور گوشتابہ کو جی ٹیگ کے زمرے میںلایا جارہا ہے ۔ اس فیصلے سے اس صنعت سے وابستہ افراد میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے وادی میں بے روزگاری کے مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے اور مقامی سطح پر تیار کئے جانے والے ان چیزوں کی بین الاقوامی سطح پر مانگ بڑھ جائے گی ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ”خانیاری ساگ“ وادی کشمیر میںاُگائی جانے والی سبزیوں میں سب سے خاص مانی جاتی ہے اور ہر گھر میں ”خانیاری ساگ “ بطور سالن استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ ”گوشتابہ“ جووازوان کا تاج مانا جاتا ہے اس کو اکثر یہاں پر شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں مہمانوں کےلئے خصوصی طور پر تیار کیا جاتا ہے ۔