ماحولیات کو تحفظ فراہم کرنے اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کیلئے سرکار ہر ممکن اقدام اٹھارہی ہے ۔اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جارہا ہے کہ اب جموںشہر اور سرینگر میں ایک ایک سو الیکٹرک گاڑیاں چلائی جاینگی تاکہ لوگوں کو ٹرانسپورٹ سہولیات میسر آسکیں اور ماحول میں کاربن ڈایکسائیڈ کی زیادہ مقدار شامل نہ ہوسکے ۔چنانچہ سرینگر سمارٹ سٹی پروجیکٹ لمیٹڈ کے تحت یہ ساری کاروائی انجام دی جارہی ہے اور الیکٹرک بسوں کو چلانے کے لئے انتظامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے ۔پرنسپل سیکریٹری ہاوسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ دھیرج گپتا نے گذشتہ دنوں جموں میں اس حوالے سے بلائی گئی ایک میٹنگ میں اس سارے پروجیکٹ کا جائیزہ لیا اور اس بارے میں احکامات بھی صادر کئے ۔الیکٹرک گاڑیاں کب چلائی جاینگی اس بارے میں ابھی کوئی حتمی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔حکومت کا الیکٹرک گاڑیاں چلانے کا فیصلہ ہر حال میں درست اور مثبت قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ اس وقت ماحول انتہائی آلودہ ہوچکا ہے اور ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے ہی نئی نئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں اور یہ بیماریاں جان لیوا ثابت ہورہی ہیں ۔اس وقت جتنی بھی بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں وہ سب آلودگی کی وجہ سے پھیلی ہوئی ہیں اور اسی ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لئے سرکار کو ہرممکن اقدامات اٹھانے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔شہر سرینگر میں حال ہی میں ای رکھشا متعارف کئے گئے اگرچہ یہ ای رکھشاا ماحول دوست ہیں لیکن ابھی تک ان کے روٹ اچھی طرح سے تفویض نہیں کئے گئے ہیں اور نتیجے کے طورپر ان کی سڑکوں پر موجودگی کوئی معنی نہیں رکھتی ہے ۔ان ای رکھشاوں کے لئے اگر منظم طریقے پر روٹ مقررر کئے گئے ہوتے تو یہ انتہائی کامیابی سے ہمکنار ہوتے ۔حکومت کو چاہئے کہ وہ سینئیر ٹرانسپورٹرس کو اعتماد میں لے کر ان سے مشورہ کرکے ای رکھشا کے لئے روٹ مقرر کریں ۔تب کہیں جاکر عوام کو بھی فایدہ ملے گا اور ماحولیات کو بھی آلودگی سے بچانے کا موقع مل سکتا ہے ۔او زون پرت میں سوراخ پیدا ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے موسم انتہائی سخت ہوگئے ہیں یعنی سردیوں میں خطرناک سردیاں اور گرمیوں میں حد سے زیادہ گرمیاں جو کبھی کبھار ناقابل برداشت بن جاتی ہیں یہ سب بڑھتی ہوئی آبادی اور ماحولیاتی آلودگی سے ہورہا ہے ۔اسی آلودگی کو کم کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ درخت اگانے کی ضرورت ہے لیکن جنگل چوروں کی سرگرمیاں چونکہ بڑھنے لگی ہیں اسلئے لوگوں کو چاہئے کہ وہ خود بھی جنگل چوروں کے خلاف صف آرا ہوجائیں اور ان کے خلاف کاروائی میں حکومت کا ہاتھ بٹائیں۔دونوں شہروں میں الیکٹرک بسوں کو چلانے کے لئے فوری طور کاروائی کی جانی چاہئے اور مزید ایسی گاڑیوں کا انتظام کیا جانا چاہئے ۔یہ گاڑیاں ان ہی ٹرانسپورٹرس کو دی جانی چاہئے جو اس وقت گاڑیاں چلارہے ہیں تاکہ وہ الیکٹرک گاڑیاں خرید کر روزی روٹی کا بندوبست کرسکیں۔