اثاثے ضبط کیے گئے تو امریکہ کے ساتھ تمام تعلقات ختم کردینگے
ماسکو: ۳۱ اگست (ایجنسیز) روسی وزارت خارجہ میں شمالی امریکا سے متعلق محکمہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے روسی اثاثے ضبط کیے جانے کی صورت میں واشنگٹن کے ساتھ ماسکو کے دوطرفہ تعلقات مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گے۔ روس کے مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات اس وقت سے بہت زیادہ خراب ہو گئے ہیں جب سے ماسکو نے 24 فروری کو ہزاروں فوجی یوکرین میں بھیجے اور اسے خصوصی فوجی آپریشن قرار دیا۔ روس کے اس اقدام کے جواب میں مغربی ممالک نے ماسکو پر ایسی معاشی، مالی اور سفارتی پابندیاں عائد کیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، ان پابندیوں میں روس کے تقریباً سونے اور زرمبادلہ کے نصف ذخائر کو منجمد کرنا بھی شامل ہے جن مالیت 24 فروری سے قبل 640 ارب ڈالر کے قریب تھی۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل سمیت اہم مغربی حکام مستقبل میں یوکرین کی تعمیر نو کیلئے فنڈز فراہم کرنے کیلئے منجمد اثاثوں کو ضبط کرنے کی تجویز دے چکے ہیں۔ الیگزینڈر ڈارچیف نے ایک انٹرویو کے دوران نیوز ایجنسی ‘تاس’ کو بتایا کہ ہم امریکیوں کو اس طرح کے اقدامات کے تباہ کن نتائج سے خبردار کرتے ہیں جس سے دو طرفہ تعلقات مستقل طور پر متاثر ہوں گے جو امریکا اور ہمارے دونوں کے مفاد میں نہیں ہے۔ جو بائیڈن انتظامیہ کے مطابق امریکا اور اس کے یورپی اتحادی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ تعلقات رکھنے والے دولت مند افراد کے 30 ارب ڈالر کے اثاثے بھی منجمد کرچکے ہیں، ان منجمد کیے گئے اثاثوں میں ان روسی افراد کی کشتیاں، ہیلی کاپٹر، گھر، پلازے اور قیمتی تخلیقی اشیا شامل ہیں۔ جولائی میں سرکاری وکیل نے کہا تھا کہ یوکرین میں جاری ماسکو کے اقدامات کے جواب میں دباو¿ ڈالنے کے لیے امریکی محکمہ انصاف کانگریس سے روسی امرا کے اثاثوں کو ضبط کرنے کے لیے مزید وسیع اختیار طلب کر رہا ہے۔ الیگزینڈر ڈارچیف نے مزید کہا کہ روس نے امریکا کو متنبہ کر دیا ہے کہ اگر روس کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست قرار دیا گیا تو دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات بری طرح متاثر ہوں گے اور پھر یہ تعلقات ٹوٹ بھی سکتے ہیں۔ یوکرین کی صورت حال سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے الیگزینڈر ڈارچیف نے کہا کہ کیف پر امریکی اثر و رسوخ اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ امریکا تنازع میں براہ راست فریق بنتا جا رہا ہے۔