حالت تشویشناک ، کچھ بھی بولنے سے قاصر، گردن پر چھری کے واضح زخم
واشنگٹن: ۳۱ اگست (ایجنسیز) متنازع اور توہین آمیز تحریروں کی وجہ سے قتل کی دھمکیوں کا سامنا کرنےوالے بھارتی نژاد برطانوی مصنف سلمان ر±شدی قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے۔ امریکی ریاست نیو یارک میں ایک ادبی تقریب کے دوران ایک مشتبہ شخص نے سلمان ر±شدی کی گردن میں چھری گھونپ دی جس کے بعد ان کی ہنگامی بنیادوں پر سرجری کی گئی۔ پولیس نے کہا کہ ایک مشتبہ شخص نے اسٹیج پر دھاوا بولا اور سلمان رشدی اور انٹرویو لینے والے پر حملہ کر دیا، مصنف کی گردن پر چھری کے واضح زخم آئے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق کئی گھنٹے کی سرجری کے بعد سلمان ر±شدی اس وقت وینٹی لیٹر پر ہیں، ان کی حالت تشویشناک ہے اور وہ کچھ بھی بولنے سے قاصر ہیں۔ ان کی کتابوں کے ایجنٹ نے اسے آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اچھی خبر نہیں ہے، سلمان رشدی ممکنہ طور پر ایک آنکھ گنوا بیٹھیں گے، ان کی رگوں میں ہونے والا زخم بہت شدید ہے اور ان کے جگر میں چاقو مارا گیا جس سے اسے نقصان پہنچا ہے۔ حاضرین میں موجود ایک شخص نے بتایا کہ ایک شخص نے نجانے کہاں سے یکدم اسٹیج پر آ کر سلمان ر±شدی پر حملہ کردیا اور ان کے سینے اور گردن پر پے درپے وار کرنے لگا۔ لیکچر میں شرکت کرنے والے ایک عینی شاہد کے مطابق اس شخص کے حملے کے بعد سلمان ر±شدی فرش پر گر گئے اور پھر انہیں لوگوں کے ایک چھوٹے سے گروپ نے گھیر لیا جنہوں نے ان کی ٹانگیں اٹھا رکھی تھیں جس کا مقصد ان کے جسم کے اوپری حصے میں زیادہ سے زیادہ خون بھیجنا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے مقامی ہسپتال لے جایا گیا۔ چوتکوا انسٹی ٹیوشن میں تقریب کے لیے تعینات ایک ریاستی دستے نے اس جگہ سے حملہ آور کو گرفتار کر لیا جہاں سے سلمان رشدی تقریر کرنے والے تھے جبکہ انٹرویو لینے والے کے سر پر چوٹ آئی۔ پولیس نے مشتبہ شخص کی شناخت یا حملے کے کسی ممکنہ مقصد کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔ سوشل میڈیا فوٹیج میں لوگوں کو برطانوی مصنف کی مدد اور ہنگامی طبی امداد فراہم کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ سلمان رشدی کو دراصل 1988 میں ریلیز ہونے والے ان کے چوتھے ناول ’شیطانی آیات‘ کی وجہ سے متنازع لکھاری کہا جاتا ہے اور اسی کی وجہ سے انہیں کئی مرتبہ قتل کی دھمکیاں بھی دی جا چکی ہیں۔ ان کی مذکورہ کتاب پر مسلمان ممالک میں پابندی لگا دی گئی تھی بلکہ کئی ممالک کے علما ان پر فتوے بھی صادر کر دیے تھے۔