نشانہ بنانے والا ڈرون کرغزستان سے لانچ کیا گیا تھا؟
کابل: ۴ اگست (ایجنسیز) افغانستان میں طالبان کے سرکردہ رہنما اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ کابل میں اس امریکی ڈرون حملے پر کیسا ردعمل دیا جائے جس میں امریکا کے بقول القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری مارے گئے۔ امریکا نے ایمن الظواہری کو ڈرون سے داغے گئے میزائل سے اس وقت ہلاک کر دیا جب وہ اتوار کے روز کابل میں اپنی رہائش گاہ کی بالکونی میں کھڑے تھے۔ امریکی حکام اسے طالبان کے لیے پاکستان میں ایک دہائی قبل اسامہ بن لادن کو مارے جانے کے بعد سب سے بڑا دھچکا قرار دے رہے ہیں تاہم طالبان نے تاحال ایمن الظواہری کی موت کی تصدیق نہیں کی۔ القاعدہ کے دیرینہ اتحادی اور افغان طالبان کے عہدیداروں نے ابتدائی طور پر امریکی ڈرون حملے کی تصدیق کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں جس گھر کو نشانہ بنایا گیا وہ خالی تھا کابل میں اہم عہدے پر فائز ایک طالبان رہنما نے کہا کہ ’اس حوالے سے غور کے لیے اعلیٰ سطح کے اجلاس ہورہے ہیں کہ کیا انہیں ڈرون حملے پر ردعمل ظاہر کرنا چاہیے یا نہیں اور اگر ردعمل دینے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اس کا مناسب طریقہ کیا ہے‘۔ دریں اثناءامریکی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کابل میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کرنے والے امریکی ڈرون کو ممکنہ طور پر کرغزستان کے ایک ایئربیس سے لانچ کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیاکہ حملہ شمالی کرغزستان میں ماناس میں امریکی ٹرانزٹ سہولت گانسی ایئربیس سے کیا گیا۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق گانسی کرغزستان میں بشکیک بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک سابق امریکی فوجی اڈہ ہے، جسے امریکی فضائیہ چلا رہی تھی اور جون 2014 میں اسے کرغیز فوج کے حوالے کر دیا تھا۔