چین کی جانب سے پڑوسی ملک پر حملے کے خطرات میں اضافہ
واشنگٹن: ۴۱ ستمبر (ایجنسیز) امریکہ تائیوان پر حملے سے باز رکھنے کیلئے چین پر پابندیاں لگانے پر غور کر رہا ہے جبکہ تائی پے کے اس سے ملتے جلتے طرزعمل سے یورپی یونین کو سفارتی دباو¿ کا سامنا ہے۔ دونوں اقدامات ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں جو کہ آبنائے تائیوان پر بڑھتی کشیدگی کے جواب میں کیے جا رہے ہیں کیونکہ چین کی جانب سے پڑوسی ملک پر حملے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ خیال یہی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ پابندیاں ان اقدامات کے علاوہ ہوں گی جو پہلے ہی مغرب کی جانب سے چین کے خلاف کیے گئے ہیں جن میں چین کے ساتھ حساس ٹیکنالوجی کے حوالے سے تجارت محدود کی گئی ہے جن میں کمپیوٹر چپس اور ٹیلی کام کے دوسرے آلات شامل ہیں۔ ذرائع کی جانب سے یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت پر عائد کی جانے والی ممکنہ پابندیوں کی نوعیت کیا ہو گی تاہم ان پر عملدرآمد کی صورت میں جو حالات بن سکتے ہیں ان کے بارے میں کچھ سوال ضرور پیدا ہوئے ہیں۔ امریکہ کے کامرس ڈیپارٹمنٹ کے سابق سینیئر عہدیدار نزاک نکھتر کا کہنا ہے کہ ’چین پر پابندیاں عائد کرنے کا معاملہ روس پر لگائی جانے والی پابندیوں کے مقابلے میں بہت پیچیدہ ہے کیونکہ اس سے امریکہ اور اس کے ان اتحادیوں کے لیے مسائل پیدا ہوں گے جن کا کسی طور چینی معیشت سے تعلق جڑتا ہے۔‘ چین پڑسی ملک تائیوان پر اپنی ملکیت کا دعوٰی رکھتا ہے جبکہ وہ خود کو خودمختار ملک قرار دیتا ہے، چین کی جانب سے پچھلے ماہ اس کی سرحد کے قریب جنگی مشقیں کرتے ہوئے اس کے اوپر سے میزائل بھی فائر کیے تھے جبکہ تائیوان نے چین پر سرحدی حدود کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچتی دیکھی گئی تھی جب امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا، جس پر چین نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور جنگی مشقیں شروع کر دی تھیں۔ تاہم امریکہ کی جانب سے کہا گیا کہ اس کے ایسے کوئی مقاصد نہیں جس سے دونوں ممالک میں تناو¿ پیدا ہو، تاہم اس چند روز بعد یکے بعد دیگرے کئی امریکی عہدیداروں نے تائیوان کے دورے کیے جن میں کانگریس کا نمائندہ بھی شامل تھا۔