ہریانہ حکومت کو ہدایت دینے کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے خواتین وکلاءکی درخواست
نئی دہلی، 17 (یو این آئی) دہلی ہائی کورٹ ویمن لائرز فورم نے نوح تشد کے بعدخوف کا ماحول پیدا کرنے والی نفرت انگیز تقاریر اور ویڈیوز پر پابندی عائد کرنے کےلئے ہریانہ حکومت کو ہدایت دینے کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ سے درخواست کی ہے ۔ خواتین وکلائنے ایک خط پٹیشن کے ذریعے ہریانہ حکومت کو نفرت پھیلانے والے ویڈیو کو نشان زد کرے اور اسے متعلقہ لوگوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست کی ہے ۔پٹیشن پر 101 خواتین وکلائکے دستخط ہیں، جن میں ان ویڈیوز کی شناخت کرکے اور ان پر پابندی لگانے کی استدعا کی گئی ہے ۔ ایسی ویڈیوز پر پابندی لگانے کی درخواستیں کی گئی ہیں جو مبینہ طور پر کسی کمیونٹی، عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے یا معاشی بائیکاٹ پر زور دینے کی دھمکی دیتی ہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ خواتین، ماوں اور عدالت کے کام سے وابستہ ہونے کے ناطے ہم فرقہ وارانہ ہم آہنگی، قانون کی حکمرانی اور ذمہ داری کے احساس کے لیے مضبوط وابستگی محسوس کرتے ہیں۔جسٹس چندر چوڑ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہریانہ کے نوح علاقے میں حالیہ واقعات کے پیش نظر سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقاریر اور ہدف بناکرتشدد بھڑکانے والی ویڈیوز کے سامنے آنے سے سنگین تشویش پیدا ہوئی ہے ، جو معاشرے میں امن اور ہم آہنگی کو بگاڑ رہے ہیں۔ خواتین وکلائنے اپنی خط کی عرضی میں کہا،ہم، دہلی اور گڑگاوں میں رہنے والی قانونی برادری اور دہلی ہائی کورٹ ویمن لائرز فورم کے اراکین کے طور پرہم اس خط کی عرضی کے ذریعے سے آپ کے نوٹس میں لانے اور اس حقائق کو لانے کے لئے آپ کے علم میں لانے کے لئے رابطہ کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقریریں پھیلائی جا رہی ہیں۔درخواست میں سپریم کورٹ کی طرف سے بار بار جاری کی گئی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کو روکنے کی ہدایت کی درخواست کی گئی ہے ۔