جموں کشمیر میں بھی تعلیمی پالیسی 2020کا اطلاق کیا جارہا ہے ۔ رواں برس دسویں اور بارہویں جماعت کے سالانہ امتحان نومبر کے بجائے اب مارچ میں لئے جارہے ہیں ۔ اگرچہ اس فیصلے سے بچوں کا ایک سال ضائع ہوجانے کا اندیشہ ہے تاہم اگلے برس سے مارچ مہینے میں امتحان میں حصہ لینے والے تمام بچوں کو فائدہ پہنچنے گاکیوں کہ وادی کشمیر میں دسمبر کے آخر سے مارچ تک تعلیمی ادارے بند رہتے ہیں اور جب تین ماہ بعد سکول کھول دئے جائیں گے تو اس کے ساتھ ہی سالانہ امتحانات شروع ہوں گے اس سے فائدہ یہ ہوگا کہ بچوں کو سردیوں کی چھٹیوں کے دوران امتحان کی تیاری کا کافی وقت ملے گا۔ قومی تعلیمی پالیسی کا اطلاق اگرچہ ملک بھر میں ہوگا تاہم اس سے جموں کشمیر کے طلبہ کو بھی کافی فائدہ پہنچنے کی امید ہے کیوں کہ ملک بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر کے بچوں کو بھی اسی نصاب کے تحت تعلیم فراہم ہوگی جس نصاب ملک کے دیگر سکولوں میں رائج ہیں تاہم سکولوں میں مختلف پلشروں کی کتب پڑھائے جانے کی وجہ سے تعلیمی نظام درہم برہم ہوتا ہے ۔ اس ضمن میں جموں کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے حکمنامہ جاری کرتے ہوئے اسکولوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ چھٹی اور آٹھویں جماعت کیلئے بچوں میں صرف بورڈ کی جانب سے تشہیر کر دہ کتابوں کو ہی تقسیم کریں ۔ بورڈ کے ایک سنیئر عہدیدار نے ا سکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تمام اسٹیک ہولڈرس کو مطلع کیا گیا ہے کہ بورڈ ایکٹ کے مطابق وہ پرائمری، ایلیمنٹری، سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کیلئے ہدایات کے کورسز لکھے، نصاب تیار کرے اور نصابی کتابیں بھی لکھے۔اسی طرح انہوں نے کہا تمام اسکولوں کیلئے لازمی قرار دیا ہے کہ سرکاری کے ساتھ ساتھ نجی تمام کلاسوں کیلئے جموں کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی طرف سے شائع کردہ نصابی کتب کو نافذ کرنا لازمی ہے ۔بورڈ حکام نے کہا ہے کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ بہت سے نجی اسکول بو رڈ آف اسکول ایجوکیشن کی کی طرف سے شائع کردہ نصابی کتابوں کو تجویز نہیں کرتے ہیں۔ بورڈ نے کہا ہے کہ مختلف پرائیویٹ اسکولوں کے ذریعہ مختلف پرائیویٹ پبلشرز سے نصابی کتابیں تجویز کرنے کے عمل کے نتیجے میں جموں و کشمیر کے اسکولوں میں پڑھائے جانے والے نصاب میں یکسانیت نہیں ہے ۔ بورڈ حکام نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھا گیا ہے جس کی وجہ پرائیویٹ پبلشرز کی جانب سے بغیر چیک کیے گئے مواد کی اشاعت کی وجہ سے ہوا ہے، جس میں نصابی کتب میں شائع ہونے والے مواد سے متعلق گیٹ کیپنگ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ جہاں قومی تعلیمی پالیسی سے یکساں نصاب رائج ہوگا وہیں پر سکولوں میں بورڈ اور این سی آر ٹی کے بغیر کسی بھی پبلکیشن کو منظور نہ کیا جائے ۔