قبائلی امور کے محکمہ کے سیکرٹری ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری اور ڈپٹی کمشنر پلوامہ بصیر الحق چودھری نے سنگروانی علاقے میں مختلف ”ڈھوکوں ‘ کا دورہ کیا تا کہ ان علاقوں میں قیام کرنے والے نقل مکانی کرنے والے قبائلی خاندانوں کی امداد کا خود جائیزہ لیا جا سکے ۔ 5000 سے زیادہ نقل مکانی کرنے والے قبائلی خاندان موسم گرما کے دوران مختلف ڈھوکوں یا اونچی چراگاہوں پر ڈیرے ڈالتے ہیں جن میں رنگتار ، دلیلپتھری ، گوگا پتھری ، سید پتھری ، کہروٹ ، شیدک ، پاتھری ، سنگم ، چورکھل ، کٹار ، والاخائن ، مانی والا ، گدر ، نمبلان ، ہمکھل ، ماریوال ، نندلوال ، والاکھائی اور کولیپتھری شامل ہیں ۔ یہ خاندان ریاسی ، رام بن ، پونچھ اور پلوامہ کے مختلف علاقوں سے نقل مکانی کر رہے ہیں ۔ ٹرانس ہیومنٹ آبادی کا پہلا سروے یعنی نقل مکانی کرنے والے قبائلی خاندانوں کا 2021 میں محکمہ قبائلی امور نے ضلعی انتظامیہ اور منصوبہ بندی اور شماریات کی تنظیم کے تعاون سے کیا جس میں سماجی و اقتصادی اشاریوں کا تجزیہ اور صحت کی دیکھ بھال ، تعلیم اور معاش سمیت مختلف ضروری سہولیات تک رسائی شامل تھی ۔ سروے کی بنیاد پر حکومت کی طرف سے کئی نئے اقدامات شروع کئے گئے ہیں ۔ ڈاکٹر شاہد نے مختلف قبائلی بستیوں اور خواتین گروپوں کے نمائندوں سے بات چیت کی ۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ ضلعی انتظامیہ اور نیشنل رورل لائیولی ہُڈ مشن کے تعاون سے خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس بنائے جائیں گے ۔ قبائلی خواتین کے ہر ایس ایچ جی کو محکمہ کی طرف سے ایک لاکھ روپے کا فنڈ فراہم کیا جائے گا اور سکلنگ کورسز ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کروائے جائیں گے ۔ ڈپٹی کمشنر نے لوگوں کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف مسائل اور شکایات کا ازالہ کیا جس میں تقریباً نصف درجن ڈھوکوں سے منسلک پل کی منظوری کا مطالبہ بھی شامل تھا ۔