جموںوکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے عوام رابطہ مہم کے تحت آج خطہ پیرپنچال کے تفصیلی دوسرے کے چوتھے روز تھنہ منڈی میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”جو لوگ اچھا کام نہیں کرپاتے وہ پھر اپنا الو سیدھا کرنے کیلئے سازشوں میں جُٹ جاتے ہیں اور لوگوں کو مذہب، علاقائی اور لسانی بنیادوںپر تقسیم کرنے میں لگ جاتے ہیں اور یہی کچھ خاص طور پر خطہ پیر پنچال میں کیا جارہاہے، بھاجپا اور ان کے حامیوں کی بس یہی کوشش ہے کہ کس طرح سے گوجر، پہاڑی اور کشمیریوں کو آپس میں لڑوایا جائے،یہ لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ یہاں بھائی چارہ قائم رہے“۔ عمر عبداللہ نے سوال کیا کہ بی جے پی کے اتنے مضبوط وزیر اعظم جنہوں نے 5منٹ میں نوٹ بندی کرکے تمام کرنسی کو بے قیمت بنا ڈالا، جنہوں نے جموںوکشمیر کی آبادی کی اکثریت کے جذبات اور احساسات اور باہری مخالفت کی پرواہ کئے بغیر ایک دن میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میںدفعہ370اور 35اے کی منسوخی کے بل منظور کروائے، اُس وزیر اعظم کو پہاڑیوں کو ایس ٹی درجہ دینے سے کون روک رہاہے؟ یہ تو ان کیلئے دو منٹ کا کام ہے۔پھر پہاڑیوں کو ایس ٹی درجہ دینے میں رکاوٹ کہاں؟انہوں نے کہا کہ اصل میں بی جے پی والوں کی نیت ٹھیک نہیں ہے اور یہ لوگ یہاں کے طبقوں میں دوریاں پیدا کرنے کی مذموم کوشوں میں مصروف ہیں۔ لیکن ہم بھاجپا کے ان مذموم منصوبوںکو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔”ان کا لڑوانے کا مشن ہوگا، ہمارا جوڑنے کا مشن ہوگا۔ ان کا توڑنے کا مشن ہوگا، ہمارا بنانے کا مشن ہوگا۔ان کا زخموں پر نمک پاشی کا مشن ہوگا ، ہمارا زخموںپر مرہم لگانے کا مشن ہوگا۔ ان کا روزگار کو بے روزگار بنانے کا مشن ہوگا ، ہمارا بے روزگار کو روزگار دینے کا مشن ہوگا۔ ان کا حالات کی ابدتری کا مشن ہوگا ہمارا ایک خوشحال جموں و کشمیر کا مشن ہوگا، ایک ایسا جموںوکشمیر جس میں ہم سب برابر کے شریک ہوں اور تمام مذاہب اور طبقوں سے تعلق رکھنے والے ترقی، امن اور بھائی چارے میں اپنی زندگی گزار سکیں۔ لیکن اس کیلئے میں ہمیں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور ایک ہی سٹیج پر آکر ایک ہی رسی کو پکڑ کو مضبوطی سے تھامنا ہوگا تب جاکر ہم جموںوکشمیر کو موجودہ دلدل سے نکال پائیں گے ۔عمر عبداللہ نے کہاکہ گذشتہ کئی ماہ سے میں عوامی رابطہ مہم میںمصروف ہوں اور اس دوران میں نے وادی، جموں ،خطہ چناب اور اب پیر پنچال میں لوگوں کیساتھ بات کی اور پارٹی ورکروں سے ملا لیکن ابھی تک مجھے شائد ہی کوئی ایسا ملا ہوا جو ان حالات سے مطمئن ہو اور جو یہ کہے کہ میں خوش ہوںاور یہاں سب کچھ ٹھیک ہے۔جس سے پوچھو و ہ پریشان، عام لوگ پریشان، مزدور پریشان ، سرکاری ملازم پریشان، پریس والے پریشان ہماری نئی پود پریشان نیز جموںوکشمیر کی پوری آبادی کو غیر یقینیت اور بے چینی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔یہی صورتحال دیکھ کر ہماری نئی نسل پریشان ہے، انہیں اپنا مستقبل مخدوش نظر آتا ہے، جو روزگار کے وعدے کئے تھے وہ روزگار کہیں نہیں،آج کل جتنی بھی نوکریاں لگتی ہیں وہ باہر کے اُمیدوار لے کر جاتے ہیں، جتنے بھی ٹھیکے نکلتے ہیں وہ بھی باہر کے لوگ لے جاتے ہیں۔ عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ ”کہاں ہیں وہ سرمایہ کاری، فکٹریاں، سکول، سڑکیں، ہسپتال، صاف پینے کا پانی، 24گھنٹے بجلی اور تعمیر و ترقی کا دور دورہ جس کے اعلانات 5اگست2019کو کئے گئے تھے؟یہاں تو ایک گھنٹہ بجلی آتی ہے اور پھر 5گھنٹے غائب رہتی ہے لیکن سمارٹ میٹر لگانے کیلئے یہ لوگ وقت پر پہنچ جاتے ہیں، ہمیں میٹر سے کوئی اعتراض نہیں لیکن خدارا پہلے معقول سپلائی کی فراہمی تو یقینی بنائیں