بین الاقوامی اداروں ، مرکزی و ریاستی سرکاروں کی جانے سے زر کثیر خرچ ، مگر بے سود
سرینگر/17مئی//شہر آفاق جھیل ڈل اگلے 20برسوں میں مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہوگا اس سلسلے میں ماہرین ماحولیات نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ جھیل کا 80فیصدی حصہ تباہ ہوچکا ہے ۔ دنیا بھر میں مشہور و معروف جھیل ڈل کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے جبکہ جھیل ڈل کے تحفظ اور اس کی شان رفتہ بحال کرنے کے لئے قائم کیا گیا ادارہ ”لیکس اینڈ واٹر ویز“لاوڈا اس جھیل کو بچانے میں بُری طرح سے ناکام ہوچکا ہے ۔ جھیل کا80فیصدی حصہ تباہ ہوچکا ہے اور باقی بچے 20فیصدی حصے پر لاوڈا دکھاوے کی صفائی مہم چلاکر خزانہ عامرہ کو چونا لگارہا ہے ۔ شہر آفاق جھیل ڈل کی شان رفتہ بحال کرنے اور اس کے تحفظ کےلئے مرکزی سرکار و بین الاقوامی اداروں کی جانب سے زر کثیر خرچ کرنے کے باوجود بھی جھیل ڈل کی حالت دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے ۔ جھیل کا پانی آلودہ بنتا جارہا ہے جس کی وجہ سے جھیل میں پائی جانے والی آبی مخلوقات کی کئی اقسام لفت ہوچکی ہے ۔ جھیل ڈل اب محکمہ لاوڈا کےلئے وہ پھل دار درخت کی صورت اختیارکرگیا ہے جو ہر موسم میں تازہ تازہ پھل دیتا رہتا ہے ۔اور دنیا و سرکار کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کےلئے جھیل ڈل کا محض 20فیصدی حصہ بچایا جاتا ہے تاکہ جھیل کے تحفظ اور اس کی شان رفتہ بحال کرنے کےلئے جو رقومات محکمہ کو دی جاتی ہے اس کو ڈھکارا جاسکے۔ اس ضمن میں سی این آئی کو ذرائع نے بتایا کہ جھیل ڈل کو بچانے اور اس کو تحفظ فراہم کرنے کےلئے بین االاقوامی اداروں اور مرکزی و ریاستی سرکار وں کی جانب سے جو رقومات محکمہ ”لیکس اینڈ واٹر ویز“کو دی جارہی ہے اس کا 5%بھی جھیل پر خرچ نہیں کیا جاتا ہے بلکہ اس سارے رقم کی بندر بانت کی جاتی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ جھیل کا 80فیصدی حصہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے اور اس بڑے حصے کا پانی اس قدر آلودہ ہوچکا ہے کہ اس کا رنگ بھی اب پانی کے رنگ سے جدا ہوچکا ہے جبکہ اس جھیل میں پانے جانے والے جانور اور نایاب اقسام کی مچھلیوں کا وجود بھی ختم ہوچکا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ جھیل کا 20فیصدی حصہ جو کہ ڈلگیٹ سے ہوتے ہوئے سنتور ہوٹل تک کا حصہ ہے اور نہروپارک کے ارد گرد کا حصہ ہے بس جھیل ڈل میں یہی پانی کا حصہ بچ گیا ہے جس کو لوڈا ایک بلینک چیک کی طرح پیش کرتا ہے ۔اس بیس فیصدی حصے سے گھاس پھوس نکالنے کی مہم پر وقت وقت پر چھیڑی جاتی ہے لیکن جو جھیل کا اندرونی حصہ ہے اس پر آئے روز نئے نئے تجاوزات کھڑے کئے جارہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ جھیل کے اندرونی حصوں میں جو پانی کے نالے ہیں ان پر مٹی کی برائی کرکے خود غرض عناصر زمین میں تبدیل کرکے اس پر سبزیاں اُگاتے ہیں ۔ جھیل کے تمام اندرونی حصوں کا وجود ختم ہوچکا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نہروپار ک والے حصے کو اس لئے صاف رکھا گیا ہے اور اس کی صفائی کا خیال رکھا جاتا ہے کیوں کہ وزیر ، وزراء، ڈی سی صاحبان ، ڈویژنل کمشنر ، کمشنر سیکریٹری جیسے عہدوں پر فائز اعلیٰ افسران جب جھیل کا دورہ کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہیں تو انہیں اسی نہروپارک کے آس پاس کے علاقے کا معائینہ کروایا جاتا ہے لیکن جو دیگر جھیل کا بڑا حصہ ہے جہاں لاوڈا کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے دلدل بن گیا ہے وہاں ان افسران کو جانے سے روکا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی آنکھوں سے جھیل کی تباہ کاری نہ ددیکھ سکیں ۔