گزشتہ برسوں کے دوران جموں وکشمیر کو ہر لحاظ سے اندھیروں میں دھکیلا گیا،حالات کی ابدتری، بے چینی، افراتفری، فرقہ پرستی، خوف و دہشت، کورپشن، بے روزگاری اور اقتصادی بدحالی کے سوا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملا۔ یہاں کے عوام نے موجودہ ایام میں جو مصائب، مظالم اور مشکلات جھیل رہے ہیں اُن کی مثال ماضی میں کہیں نہیں ملتی۔ ان باتوں کا اظہار صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج کپوارہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال، سینئر لیڈران میر سیف اللہ، کفیل الرحمن ، یوتھ لیڈر زاہد مغل اور دیگر عہدیداران بھی تھے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہاں مسلسل بے چینی سے کاروبار، تجارت، تعلیم، روزگار ، عام زندگی یہاں تک کہ سرکاری مشینری سمیت ہر ایک شعبہ غیر یقینیت کی نذر ہوگیا ہے اور عوام کو دور دور تک روشنی کی کرن نظر نہیں آرہی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اپنے ایجنڈا اور پالیسی پر چٹان کی طرح قائم و دائم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نئی دلی کو جموں و کشمیر میں امن و امان کی فضا قائم کرنے کیلئے یہاں کے عوام کے آئینی اور جمہوری حقوق بحال کرنے چاہئیں اور اس عمل میں جتنی دیر لگائی جائے گی حالات اُتنے ہی پیچیدہ ہوتے جائیں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اتحاد و اتفاق میں قائم رکھیں کیونکہ اسی میں ہماری کامیابی اور کامرانی کا راز مضمر ہے۔ نااتفاقی اور اتحاد کا فقدان بڑی بڑی قوموں کے زوال کا سبب بنا ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کیخلاف اس وقت جو پہاڑی جیسی سازشیں رچائی جارہی ہیں اور لوگوں کا ایمان خریدنے کیلئے جس پیمانے پر زرکثیر خرچ کیا جارہاہے ، ایسی صورتحال میں ہمیں پُرعزم، ثابت قدم رہ کر قوم اور وطن پرستی کا مظاہرہ کرکے مل جھل کا چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ اس قبل ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی کے سوگام لولاب کپوارہ میں ضلع صدر کپوارہ اور سابق ایم ایل اے لولاب قیصر جمشید لون کے والد مرحوم نذیر احمد لون جوہر کی فاتحہ خوانی اور مجلس ایصال ثواب میں شرکت کی۔ انہوں نے مرحوم شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور پسماندگان کی تعزیت پرسی کی اور ڈھارس بندھائی۔ اس موقعے پر مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت اور کلمات اد کئے گئے اور مرحوم کی جنت نشینی کیلئے دعا کی گئی۔