لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج اس بات پر زور دیا کہ اضلاع اور متعلقہ محکموں کی پالیسیوں اور ترقیاتی منصوبوں میں دیہی ترقی کو اعلیٰ ترجیح دی جانی چاہیے کیونکہ جموں کشمیر کی خوشحالی کا راستہ اس کے گاو¿ں سے گزرتا ہے ۔ دیہی انفراسٹرکچر، خود روزگار اور زرعی معاشرے کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے، لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ متعلقہ محکمے کی پالیسیاں عملیت پسندی پر مبنی ہونی چاہئیں تاکہ ہمارے دیہات کی زبردست صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کی 70فیصدی آبادی کا انحصار زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیوں پر ہے ۔ آج دیہی علاقوں میں ترقی کا مقصد صرف خوراک کی پیداوار میں خود کفالت نہیں ہے بلکہ پیداوار اور آمدنی میں اضافہ اور لوگوں کو زیادہ بااختیار بنانا ہے ۔ ایل جی منوج سنہا نے مزید کہا کہ دیہی علاقوں کی ترقی میں ہی جموں کشمیر کی ترقی مضمر ہے ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے متعلقہ افسران کو دیہی ترقی کی پالیسیوں کو اپنانے کی ہدایت دی جو عملیت پسندی پر مبنی ہوں اور پنچایت سطح پر منصوبہ بندی اور نفاذ کو مضبوط بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر پالیسی کو گاﺅ ں میں رہنے والے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کےلئے زمینی سطح پر عملائی جائے ۔ انہوںنے کہا کہ آج جموں کشمیر میں 56ہزار سے زائد سیلف ہیلپ گروپ ترقی کی سہولت کار کے طور پر کام کررہے ہیں۔ ہمارا مقصد ان گروپوں کی صلاحیت اور پیمانے کو مالی مدد، مارکیٹ کے ربط، خصوصی علم اور مہارتوں کے ساتھ بڑھانا ہونا چاہیے جو کہ دیہی جموں و کشمیر کا چہرہ بدلنے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر نے دیہی ترقی سے متعلق میگا پروجیکٹوں پر روشنی ڈالی، جو پچھلے مالی سال میں مکمل ہو چکے ہیں۔ یہ منصوبے زراعت، مویشی بھیڑ پالن، باغبانی، ہنر مندی، کوآپریٹیو، سڑک، بجلی کی ترقی اور جل شکتی کے شعبے میں ہیں۔کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، لیفٹیننٹ گورنر نے افسران سے کہا کہ وہ کسانوں اور دیہی آبادی کو فائدہ پہنچانے کے لیے فارم اور مارکیٹ کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر مسلسل توجہ دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہی آبادی اور زرعی معاشرے کے لیے اختراعات، ٹیکنالوجیز کی دستیابی سے فائدہ اٹھانا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔